Brailvi Books

زندہ بیٹی کنویں میں پھینک دی
2 - 32
اُس کا ہاتھ پکڑااور کنویں میں پھینک دیا! (بے چاری رو رو کر)ابو جان! ابو جان! چلّاتی رَہ گئی (اور میں وہاں سے چل دیا۔)(یہ سن کر)رحمتِ عالَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی چشمانِ کرم(یعنی مبارَک آنکھوں) سے آنسو جاری ہوگئے۔پھر آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ  نے ارشاد فرمایا:’’اسلام زمانۂ جاہلیَّت میں ہونے والے گناہوں کو مٹادیتا ہے۔ ‘‘(سُنَنِ دارِمی ج۱ص۱۴حدیث۲ مُلَخّصاً )
{۲}ابو !کیاآپ مجھے قتل کر نے لگے ہیں ؟ 
	ایک شخص نے عرض کی: یَا رَسُوْلَ اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی علیہ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم!میں جب سے مسلمان ہوا ہوں مجھے اسلام کی حَلاوت یعنی مٹھاس نصیب نہیں ہوئی،زمانۂ جاہِلیَّت میں میری ایک بیٹی تھی ، میں نے اپنی بیوی کو حکم دیا کہ اسے (عمدہ لباس وغیرہ سے) آراستہ کرے، پھر میں اُسے ساتھ لے کر گھر سے چلا ، ایک گہرے گڑھے کے پاس پہنچ کر اُسے اندر پھینکنے لگا تو اُس نے (بے قراری کے ساتھ روتے ہوئے) کہا: یَا اَبَتِ قَتَلْتَنِیْ؟یعنی ابو !کیاآپ مجھے قتل کرنے لگے ہیں ؟ مگر میں نے (اُس کے رونے دھونے ، چیخنے چلّانے کی پروا کئے بغیر ) اُسے اُس گہرے گڑھے میں پھینک دیا! یَا رَسُوْلَ اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی علیہ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم! جب اپنی بیٹی کا یہ جملہ(ابّو! کیا آپ مجھے قتل کرنے لگے ہیں ؟) یاد آتا ہے( بے چین ہو جاتا ہوں ) پھر مجھے