کسی چیز میں لُطف نہیں آتا ۔ حُضُور تاجدارِ رسالت صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا : ’’اسلام زمانۂ جاہلیَّت میں ہونے والے گناہوں کو مٹادیتا ہے جبکہ اسلام کی حالت میں (یعنی مسلمان سے) سرزد ہونے والے گناہوں کو استغفارمٹاتا ہے۔‘‘(تَفسیر کبیرج۷ص۲۲۵ مُلَخّصاً)
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! ’’استغفار‘‘ کا معنٰی مغفِر ت کی دُعا کرنا ہے اوردعائے مغفرت صغیرہ و کبیرہ دونوں قسم کے گناہوں کیلئے کی جاتی ہے ، لہٰذا اللہ تَعَالٰی چاہے تو اپنی رَحمت سے یہ دعا قبول فرما کر چھوٹے بڑے سب گناہ معاف فرمادے۔ البتّہ عام اعمال کے متعلِّق محدثین کرام و عُلَمائے عظامرَحِمَہُمُ اللہُ السَّلَام نے اس مسئلے کی صراحت فرمائی ہے کہ کبیرہ گناہ صِرف توبہ سے معاف ہوتے ہیں اور دیگر اعمال میں جہاں گناہوں کی معافی کی بشارت ہو وہاں صرف صغیرہ گناہوں کی معافی مراد ہوتی ہے۔
{۳}آٹھ بیٹیوں کو زندہ درگور کیا!
حضرتِ سیِّدُنا قَیس بن عاصِم رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ نے بارگاہِ رسالت میں عَرض کی: میں نے زمانۂ جاہِلیَّت میں اپنی آٹھ بیٹیوں کو زندہ درگور(یعنی زندہ دفن)کِیاہے۔ محبوبِ ربُّ الْعباد صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا:’’ہر ایک کے بدلے ایک غلام آزاد کرو۔‘‘ عرض کی: میرے پاس اونٹ ہیں ۔ آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا: چاہو تو ہر ایک کی طرف سے ایک بَدَنَہ نَحْر ( یعنی اونٹ کی قربانی) کر دو۔( کَنْزُ الْعُمّال ج۲ص۲۳۱حدیث۳۶۸۷)
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد