اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ علٰی سَیِّدِ الْمُرْسَلِیْنَ ط
اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ ط بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّ حِیْم ط
زندہ بیٹی کنویں میں پھینک دی
شیطٰن لاکھ سستی دلائے یہ رسالہ(33 صَفْحات) مکمَّل پڑھ لیجئے اِنْ شَآءَاللہ عَزَّ وَجَلَّ
آپ اپنے دل میں بیٹیوں سے مَحبّت بڑھتی ہوئی محسوس فرمائیں گے۔
دُرُودشریف کی فضیلت
سرکارِمدینہ، راحتِ قلب وسینہ، صاحِبِ معطَّرپسینہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا فرمانِ عافیت نشان ہے: اے لوگو! بے شک بروزِ قیامت اسکی دہشتوں اور حساب کتاب سے جلد نَجات پانے والا شخص وہ ہوگا جس نے تم میں سے مجھ پر دنیا کے اندر بکثرت دُرود شریف پڑھے ہوں گے ۔
(اَلْفِردَوس ج۵ ص۳۷۵ حدیث۸۲۱۰)
{۱} زندہ بیٹی کنویں میں پھینک دی
ایک شخص نے بارگاہِ رسالت صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ میں حاضِر ہوکر عرض کی:یَا رَسُوْلَ اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی علیہ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم! ہم زمانۂ جاہلیَّت میں بُت پرست تھے اپنی اولاد کو مارڈالتے تھے، میری ایک بیٹی تھی، جب میں اُسے بُلاتاتو خوش ہوتی تھی۔ ایک دن میں نے اُسے بلایا تو خوشی خوشی میرے پیچھے چلنے لگی، ہم نزدیک ہی ایک کُنویں پر پہنچے، میں نے