تو مجبوری کی صورت میں مرد وغیرہ) کے ذَرِیعے الٹرا ساؤنڈ کروا سکتی ہے۔ لیکن بچّہ ہے یا بچّی اس کی معلومات حاصل کرنے کا تعلُّق چُونکہ علاج سے نہیں اور الٹراساؤنڈ میں عورت کے سَتْر(یعنی ان اعضاء مَثَلاً ناف کے نیچے کے حصّے)کی بے پردَگی ہوتی ہے لہٰذا یہ کام مرد تو مر د کسی مسلمان عورت سے بھی کروانا حرام اور جہنَّم میں لے جانے والا کام ہے۔
الٹرا ساؤنڈ کی غَلَط رپورٹ نے گھر اُجاڑ دیا(درد ناک حکایت)
تمام سائنسی تحقیقات چُونکہ یقینی نہیں ہوتیں لہٰذا بیٹا یا بیٹی کا مُعامَلہ ہویا کسی اور بیماری کا، الٹرا ساؤنڈ کی رپورٹ دُرُست ہی ہو یہ ضَروری نہیں۔دعوتِ اسلامی کے مَدَنی چینل کے ہفتہ وار مقبول سلسلے ’’ایسا کیوں ہوتا ہے؟‘‘ کی قسط 14’’ظلم کی انتہا‘‘میں ایک پاکستانی لیبارٹریَن نے اپنے تجرِبات بیان کرتے ہوئے کچھ اس طرح بتایا کہ’’ ایک عورت کے ابتِدائی ایّام کے الٹراساؤنڈ کی رپورٹ میں ساتھ آنے والے شوہر نے جب بیٹی کاسنا تو سنتے ہی بے چاری کوطَلاق دے دی!لیکنجب دن پورے ہوئے اور ولادت ہوئی تو بیٹا پیدا ہوگیا !‘‘مگر آہ!الٹرا ساؤنڈ کی رپورٹ پر اندھا یقین رکھنے والے آدَمی کی نادانی کے سبب اُس دُکھیاری بی بی کا گھر اُجڑ چکا تھا!
بیٹے کی رپورٹ کے باوُجُودبیٹی پیدا ہوئی (حکایت)
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! دیکھا آپ نے!الٹرا ساؤنڈ کی رپورٹ حَتْمی (یعنیFINAL) نہیں ہوتی،اِس ضِمْن میں ایک اور’’حِکایت‘‘ سَماعَت کیجئے چُنانچِہ ایک مبلِّغ دعوتِ اسلامی