کپڑے پاک ہوں اور اُتارنے اور گودمیں لینے میں ’’ عملِ کثیر‘‘ نہ ہوتا ہو تو چھوٹے بچے کو گود میں لے کر نماز پڑھنے میں کوئی حَرَج نہیں۔(نزہۃ القاری ج۲ص۱۹۸) ’’تفہیم البخاری‘‘ میں اس حدیثِ پاک کے تحت ہے :سیِّدِ عالم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے بیانِ جواز کے لئے اس طرح کیا تھا ، یہ آپ (صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ)کے لئے مکروہ نہ تھا(بلکہ آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے حق میں باعثِ ثواب تھا)۔ (تفہیم البخاری ج اص۸۶۴)
’’عملِ کثیر‘‘کی تعریف
اوپر دی ہوئی شَرْح میں ’’ عملِ کثیر ‘‘کاتذکرہ ہے، اِس ضِمْن میں عرض ہے کہ دعوتِ اسلامی کے اِشاعَتی اِدارے مکتبۃُ المدینہ کی مطبوعہ 496 صَفحات پر مشتمل کتاب ، ’’نَماز کے اَحکام‘‘ صَفْحَہ242تا 243پر ہے: ’’عملِ کثیر‘‘نماز کوفاسدکر دیتا ہے جبکہ نہ نَماز کے اعمال سے ہونہ ہی اصلاحِ نمازکیلئے کیا گیاہو۔جس کام کے کرنے والے کو دورسے دیکھنے سے ایسا لگے کہ یہ نَماز میں نہیں ہے بلکہ اگرگمان بھی غالب ہوکہ نَمازمیں نہیں تب بھی عمل کثیرہے ۔اور اگردورسے دیکھنے والے کو شک وشبہ ہے کہ نَمازمیں ہے یا نہیں توعمل قلیل ہے اورنماز فاسدنہ ہوگی ۔ (دُرِّمُختار ج۲ص۴۶۴)
گود میں بچّہ لے کر نماز پڑھنے کامسئَلہ
بہارِشریعت جلد1صفحہ 476پر ہے :اگر گود میں اتنا چھوٹا بچّہ لے کر نماز پڑھی کہ