بادشاہ نے سرورِ کائنات صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی خدمتِ بابرکت میں کچھ زیورات کی سوغات بھیجی جن میں ایک حبشی نگینے والی انگوٹھی بھی تھی ۔ اللہ کے پیارے نبی، مکّی مَدَنی صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اُس انگوٹھی کو چھڑی یا مبارَک اُنگلی سے مَس کیا(یعنی چُھوا ) اور اپنی بڑی شہزادی سیِّدَتُنا زینب رضی اللہ تعالٰی عنہا کی پیاری بیٹی یعنی اپنی نواسی اُمامہ رضی اللہ تعالیی عنہا کو بلایااور فرمایا :’’اے چھوٹی بچَّی ! اسے تم پہن لو ۔‘‘ (ابوداوٗدج ۴ ص ۱۲۵ حدیث ۴۲۳۵ )
نواسی اپنے نانا جان کے مبارک کندھے پر
’’بخاری شریف‘‘ میں ہے:حضرتِ سیِّدُناابوقتا دہ رضی اللہ تعالٰی عنہ روایت کرتے ہیں : اللہ عَزَّوَجَلَّ کے مَحبوب صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ ہمارے پاس تشریف لائے تو آپ (اپنی نواسی)اُمامہ بنتِ ابوالعاص رضی اللہ تعالٰی عنہ کو اپنے مبارَک کندھے پر اٹھائے ہوئے تھے ۔ پھر آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نماز پڑھانے لگے تو رکوع میں جاتے وقت انہیں اُتار دیتے اور جب کھڑے ہوتے تو انہیں اُٹھا لیتے ۔ (بُخاری ج۴ص۱۰۰حدیث۵۹۹۶)
حدیثِ پاک کے نماز والے حصّے کی شَرح
شارِحِ بُخاری مفتی شریف الحق امجدی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِی اس حدیثِ پاک کے تحت لکھتے ہیں : چھوٹے بچے کو گود میں لے کر نماز پڑھنے کے بارے میں (بعض لوگوں کا) یِہی خیال ہے کہ نَماز نہیں ہوگی،اس واہِمے (یعنی گمان، خیال) کو ختم کرنے کے لئے امام بُخاری (عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْبَارِی)نے یہ باب باندھا اور یہ حدیث ذِکر فرمائی۔اگر چھوٹے بچّے کا جسم اور