اورآپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو اپنی جگہ پر بٹھاتیں۔ (ابوداوٗد ج۴ ص۴۵۴حدیث ۵۲۱۷)
بڑی شہزادی کو ظالم نے نیزہ مار کر۔۔۔
حضرتِ سیِّدَتُنازینب رضی اللہ تعالٰی عنہارسول اکرم ، نورِ مجسَّم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی سب سے بڑی شہزادی ہیں جو کہ اِعلانِ نُبُوَّت سے دس سال قبل مکّۂ مکرَّمہ زَادَھَا اللہُ شَرَفَا وَّتَعْظِیْمًامیں پیدا ہوئیں ۔ جنگ ِ بَدْر کے بعد حُضورپُرنور صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ان کو مکّۂ مکرَّمہزَادَھَا اللہُ شَرَفَا وَّتَعْظِیْمًا سے مدینۂ منوَّرہزَادَھَا اللہُ شَرَفَا وَّتَعْظِیْمًابلالیا ۔ جب یہ ہجرت کے ارادے سے اُونٹ پر سُوار ہوکرمکّۂ مکرَّمہ زَادَھَا اللہُ شَرَفَا وَّتَعْظِیْمًا سے باہَر نکلیں تو کافروں نے ان کا راستہ روک لیا ، ایک ظالم نے نیزہ مار کر ان کو اُونٹ سے زمین پر گرا دیا جس کی وجہ سے ان کاحَمْل ساقِط ہوگیا (یعنی بچّہ اسی وقت پیٹ میں ہی فوت ہو گیا)۔ نبیِّ کریم ، رَء ُوْفٌ رَّحیم عَلَیْہِ اَفْضَلُ الصَّلٰوۃِ وَالتَّسْلِیْم کو اس واقِعے سے بَہُت صدمہ ہوا۔چُنانچِہ آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ان کے فضائل میں ارشادفرمایا : ھِیَ اَفْضَلُ بَنَاتِیْ اُصِیْبَتْ فِیَّ یعنی ’’یہ میری بیٹیوں میں اس اعتبار سے افضل ہے کہ میری طرف ہجرت کرنے میں اتنی بڑی مصیبت اٹھائی ۔ ‘‘ جب 8 ہجری میں حضرتِ سیِّدَتُنا زینب رضی اللہ تعالٰی عنہا کا انتِقال ہوگیا تو سلطانِ مدینہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے نمازِ جنازہ پڑھا کر خود اپنے مبارَک ہاتھوں سے انہیں قبر میں اُتارا ۔ (شَرْحُ الزَّرْقانی عَلَی الْمَواہِب ج۴ص۳۱۸ماخوذاً)
نواسی کو انگوٹھی عطا فرمائی
اُمُّ الْمؤمِنین حضرتِ سیِّدَتُناعائِشہ صِدّیقہ رضی اللہ تعالٰی عنہا فرماتی ہیں : نَجّاشی