پکڑا اور اپنے دامَنِ رَحْمَت میں لے کر چلنے لگے ، طویل سَفَر طے کرنے کے باوُجُود سرِ راہ کچھ مَحْسُوس نہ ہوا، ہم اس قَدْر دُور پہنچ گئے کہ مدینے کے باغات پیچھے رہ گئے اور مَقامِ بَوَار آگیا۔ اچانک وہاں کچھ لوگ نَظَر آئے جو نیزے کی مَانِنْد دراز قد اور پاؤں تک لمبے کپڑے پہنے ہوئے تھے ، انہیں دیکھتے ہی مجھ پر ھَیْبَت طاری ہو گئی یہاں تک کہ میرے قَدَم خوف سے لرزنے لگے ۔ پھر جب ہم اِن کے مزید قریب پہنچے تو سرکار صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے اپنے مبارک پاؤں سے زمین پر ایک گول دائرہ کھینچ کر مجھ سے اِرشَاد فرمایا: اس کے درمیان بیٹھ جاؤ۔ جیسے ہی میں درمیان میں بیٹھا سارا خوف جاتا رہا، سرکارِ مدینہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم مزید آگے تشریف لے گئے اور جِنَّات پر قرآنِ کریم کی تِلاوَت پیش کی اور صُبْح نمودار ہونے کے وَقْت واپَس میرے پاس تشریف لائے اور مجھے ساتھ چلنے کو فرمایا، میں ساتھ ساتھ چلنے لگا، اسی دوران ہم بِالْکُل اجنبی جگہ پہنچ گئے تو وہاں سرکارصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے مجھ سے فرمایا: غور کرو اور دیکھو تمہیں پہلے نَظَر آنے والی چیزوں میں سے کیا نَظَر آرہاہے ؟ میں نے عَرْض کی: یَارَسُولَ اللہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم! میں بَہُت بڑی ایک جَمَاعَت دیکھ رہا ہوں۔ تو سرکارِ مدینہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے اپنے دَسْتِ اَقْدَس سے زمین کو نَرْم فرما کر کچھ لے کر ان کی طرف پھینکا اور پھر اِرشَاد فرمایا: یہ قومِ جِنَّات کا ایک وفد تھا جو راہِ راست پر آگیا ہے ۔ ایسا ہی ایک واقعہ مسلم شریف میں حضرت سَیِّدُنا
________________________________
1 - ریاض النضرة،الباب السادس فی مناقب الزبیر بن العوام،فصل السادس ذکر اختصاصه بمرافقة النبی الی وفد الجن،جزء الرابع فی مناقب،ص ۲۳۵