عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم ہر ہفتے مَسْجِدِ قُبا میں (کبھی) پیدل اور (کبھی) سوار ہو کر تشریف لے جاتے اور ایسا کیسے مُمکِن ہے کہ مُعَلِّمِ کائنات، فَخْرِمَوجودات صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم اپنے عُشَّاق کے ہاں تشریف لے جائیں مگر انہیں وَعْظ و نصیحت کے مَدَنی پھول اِرشَاد نہ فرمائیں۔
جنّوں کے قبائل میں تبلیغ
میٹھے میٹھے اِسْلَامی بھائیو! اللہ پاک کے حبیب صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم چونکہ رہتی دنیا تک کے لئے تمام مخلوقات کے پیغمبر ہیں، لِہٰذا یہ کیسے مُمکِن تھا کہ انسان تو آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے کَرَم سے فیض یاب ہوتے مگر جِنّات جوانسانوں سے بھی تعداد میں زیادہ ہیں وہ آپ کی رَحْمَت سے اپنا حِصّہ پانے سے مَحْرُوم رہ جاتے ۔ چُنَانْچِہ مُـخْتَلِف روایات سے یہ ثابِت ہے کہ آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمنے جِنّات کے ہاں جا کر انہیں اِسْلَامی تعلیمات سے مُنَوَّر فرمایا۔ جیسا کہ حضرت سیِّدُنا زُبَیر بِن عَوَّام رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ رَحْمَتِ عالَم، نُورِ مُجَسَّم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ہمیں مَسْجِدِ نبوی شریف میں نَماز پڑھائی، پھر ہماری جانِب مُتَوجّہ ہو کر اِسْتِفْسَار فرمایا: تم میں سے کون آج رات جنّات سے مُلَاقَات کے لئے میرے ساتھ چلے گا؟ سب ہی خاموش رہے کسی نے کوئی جواب نہ دیا، یہاں تک کہ آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے یہی سوال تین۳ بار دُہرایا مگر کوئی جواب نہ ملا تو آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے میرے پاس سے گزرتے ہوئے میرا ہاتھ
________________________________
1 - بخاری،کتاب فضل الصلاة فی مسجد مکة والمدینة، باب من اتی مسجد قباء کلّ سبت، ص ۳۴۲، حدیث:۱۱۹۳