Brailvi Books

یومِ تعطیل اعتکاف
5 - 42
اَطراف گاؤں میں نیکی کی دعوت دینا کیسا؟ 
میٹھے میٹھے اِسْلَامی بھائیو! اس میں کوئی شک نہیں کہ دنیا کی کثیر آبادی مُضافات و اَطراف میں رہتی ہے اور شہری لوگوں کو عِلْم حاصِل کرنے کے جو مواقع دستیاب ہیں وہ مُضافات اور اَطراف گاؤں میں بسنے والوں کو حاصِل نہیں۔ حالانکہ اِسْلَام نے عِلْمِ دین کا حُصُول ہر مسلمان مرد و عورت پر لازِم قرار دیا ہے ، خواہ وہ شہر میں رہتا ہو یا گاؤں دیہات میں، اس میں کوئی فَرْق بیان نہیں فرمایا۔ چُنَانْچِہ دیکھا آپ نے کہ حضرت سَیِّدُنا علّامہ احمد بن زَینی دَحْلان مکّی شافعی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ نے صِرف شہر ہی میں نہیں، گاؤں دیہات میں بھی عِلْم کی شَمْع روشن فرمائی، بِلاشبہ یہ ایک عظیم کام ہے اور سیرتِ نبوی کا مُطَالَعَہ کرنے سے مَعْلُوم ہوتا  ہے کہ تاجدارِ رِسَالَت، شہنشاہِ نبوّت صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَسَلَّم  کو جب عَلَانِیَّہ تَبْلِیغ کرنے کا حُکْم ملا تو آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم جہاں مَکَّةُ المُکَرَّمَہ میں بسنے والوں کو اِسْلَام کی دَعْوَت دیتے وَہیں اَطراف کی بستیوں میں مُـخْتَلِف قبائِلِ عَرَب کے پاس جا کر بھی انہیں نیکی کی دَعْوَت پیش فرمایا کرتے ، آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم بسا اَوقات اکیلے اس کام کے لئے نِکَل پڑتے جیسا کہ مَرْوِی ہے کہ ایک مرتبہ آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم قبیلہ کِنْدَہ میں اس مَقْصَد کے لئے تشریف لے گئے ، پھر وہاں سے قبیلہ کَلْب اور بَنُو حَنِیفہ کے لوگوں کو جا کر اِسْلَام کی دَعْوَت دی۔ اسی طرح حج کے موسم میں جب دُور دراز سے عَرَب قبائِل مَکَّہ شریف میں جَمْع ہوتے تو آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم ان کے پاس جا کر



________________________________
1 -       سیرتابن ھشام،عرض رسول الله نفسه علی القبائل،۲ / ۵۴