Brailvi Books

یومِ تعطیل اعتکاف
3 - 42
لے جاتے بلکہ اپنے شا گردوں کو بھی بھیج کر نیکی کی دَعْوَت کو عام کرنے کی سعی فرماتے ۔ یہاں تک کہ ایک مرتبہ اس مَقْصَد کے حُصُول کے لئے آپ نے طائف اور اَطراف کی بستیوں کی طرف سَفَر اِخْتِیار فرمایا  تو آپ کے ساتھ طلبہ اور عُلَمائے کرام کی بھی کثیر تعداد مَوجُود تھی۔ 
٭ اَطراف و مُضافات میں آپ کے مَدَنی دورے کا انداز یہ تھا کہ  جب کسی علاقے میں تشریف لے جاتے تو وہاں بسنے والے قبائل کے پاس جا کر انہیں اللہ پاک اور اس کے رسول صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکی اِطَاعَت کی ترغیب دِلاتے اور ان کے عقائد و اَعمال میں سے جو کمی پاتے اسے دُور کرنے کی کوشش فرماتے ، نیز انہیں عقائد و اَعمال میں سے ہر وہ بات سکھاتے جس کی انہیں ضَرورت ہوتی۔ 
٭ لوگوں کے ساتھ اس قَدْر شَفْقَت و مَحبَّت سے پیش آتے کہ جب ایک گاؤں سے جانے کا اِرَادہ ظاہِرفرماتے تودوسرے گاؤں والے آحاضِر ہوتے ، جو نہ صِرف آپ کا اپنے علاقے میں بھرپور اِسْتِقْبَال کرتے بلکہ آپ انہیں جو کہتے وہ اسے تَوَجُّہ سے سنتے اور جو حُکْم دیتے وہ اس پر عَمَل بھی کرتے ۔ 
٭ آپ اَطراف و مضافات میں جب سَفَر فرماتے تو وہاں کے مال داروں پر بھی خُصوصی تَوَجُّہ دیتے اور انہیں تحائف وغیرہ سے بھی نوازتے اور ایسا آپ کوئی دُنْیَاوِی غَرَضْ  پورا کرنے کے لئے نہ کرتے بلکہ اس لئے کرتے تا کہ وہ لوگ بھی آپ کے مَقْصَد کو پورا کرنے یعنی فروغِ عِلْمِ دین کے سلسلے میں آپ کی مَدَد کریں۔