اور جو اَفیون کھاتا ہو مرتے وَقت اسُے کَلِمہ نصیب نہ ہوگاخ مِسوا ک پِیلو یا زیتون یا نیم وغیرہ کڑوی لکڑی کی ہوخمِسواک کی موٹائی چھنگلیا یعنی چھوٹی اُنگلی کے برابر ہوخ مِسوا ک ایک بالِشْت سے زیادہ لمبی نہ ہو ورنہ اُس پر شیطان بیٹھتا ہیخ اِس کے رَیشے نَرْم ہوں کہ سَخْت رَیشے دانتوں اور مَسُوڑھوں کے درمیان خَلا (Gap)کا باعث بنتے ہیں خ مِسواک تازہ ہوتوخوب(یعنی بہتر)ورنہ اِس کا ایک سِرا کچھ دیر پانی کے گلاس میں بِھگَو کر نرم کرلیجئےخ مناسِب ہے کہ اِس کے رَیشے روزانہ کاٹتے رہئے کہ رَیشے اُس وقت تک کارآمد رہتے ہیں جب تک ان میں تَلخی باقی رہے خ دانتوں کی چَوڑائی میں مِسواک کیجئیخ جب بھی مِسواک کرنی ہو کم از کم تین بار کیجئے خ ہر بار دھو لیجئیخمِسواک سیدھے ہاتھ میں اِس طرح لیجئے کہ چھنگلیا یعنی چھوٹی اُنگلی اس کے نیچے اور بیچ کی تین اُنگلیاں اُوپر اور انگوٹھا سِرے پر ہوخپہلے سیدھی طرف کے اوپر کے دانتوں پر پھر اُلٹی طرف کے اوپر کے دانتوں پر پھر سیدھی طرف نیچے پھر اُلٹی طرف نیچے مِسواک کیجئے خ مُٹّھی باندھ کرمِسواک کرنے سے بواسیر ہوجانے کا اندیشہ ہے خ مِسواک وُضو کی سنَّتِ قَبلیہ ہے البتّہ سنَّتِ مُؤَکَّدَہ اُ سی وَقْت ہے جبکہ منہ میں بدبُو ہو ( ما خوذ از فتاویٰ رضویہ ج۱ ص ۶۲۳ ) خ مِسواک جب ناقابلِ اِستِعمال ہوجائے تو پھینک مت دیجئے کہ یہ آلۂ ادائے سنّت ہے، کسی جگہ اِحْتیاط سے رکھ دیجئے یا دَفْن کردیجئے یا پتھروغیرہ وزْن باندھ کرسَمُندر میں ڈُبود یجئے ۔
( تفصیلی معلومات کیلئے مکتبۃ المدینہ کی مطبوعہ بہارِ شریعت جلد اوّل صفحہ294تا295کا مطالعہ فرما لیجئے )