ہاتھ دھونے کی حکمتیں
وُضُو میں سب سے پہلے ہاتھ دھوئے جاتے ہیں اِس کی حکمتیں مُلا حَظہ ہوں : مختلِف چیزوں میں ہاتھ ڈالتے رہنے سے ہاتھوں میں مختلف کیمیاوی اَجْزاء اور جراثیم لگ جاتے ہیں اگر سارا دن نہ دھوئے جائیں تو جلد ہی ہاتھ ان جِلدی اَمراض میں مُبتَلاہوسکتے ہیں :۔{۱}ہاتھوں کے گرمی دانے {۲} جِلدی سوزِش یعنی کھال کی سُوجَن{۳} ایگزیما {۴} پَھپُھوندی ۱؎ کی بیماریاں {۵}جِلد کی رنگت تبدیل ہوجاناوغیرہ۔ جب ہم ہاتھ دھوتے ہیں تو اُنگلیوں کے پَوروں سے شُعائیں (Rays) نکل کر ایک ایسا حلقہ بناتی ہیں جس سے ہمارا اندرونی بَرقی نظام مُتَحرِّک ہوجاتا ہے اور ایک حد تک برقی رَو ہمارے ہاتھوں میں سِمَٹ آتی ہے جس سے ہمارے ہاتھوں میں حُسن پیدا ہوجاتا ہے۔
کُلّی کرنے کی حِکمتیں
پہلے ہاتھ دھولئے جاتے ہیں جس سے وہ جَراثیم سے پاک ہوجاتے ہیں ورنہ یہ کُلّی کے ذَرِیعے مُنہ میں اور پھر پیٹ میں جاکرمُتَعدَّد اَمراض کا باعِث بن سکتے ہیں۔ہوا کے ذَرِیعے لاتعداد مُہْلِک جَراثیم نیز غذا کے اَجزاء ہمارے منہ اور دانتوں میں لُعاب کے ساتھ چِپک جاتے ہیں ۔چُنانچِہ وُضُو میں مِسواک اور کُلّیوں کے ذَرِیعے منہ کی بہترین صفائی ہوجاتی ہے۔ اگر منہ کو صاف نہ کیا جائے تو ان امراض کا خطرہ پیدا ہوجاتا ہے:{۱}
مدینہ
۱؎ وہ جراثیم جو کسی چیز پر کائی کی طرح جم جاتے ہیں۔