کرتی ہے (جَمْعُ الْجَوامِع لِلسُّیُوطی ج۵ ص۲۴۹حدیث ۱۴۸۶۷)خ سیِّدُنا امام شافِعی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ القَوِی فرماتے ہیں :چار چیزیں عَقْل بڑھاتی ہیں : فُضُول باتوں سے پرہیز،مِسواک کا استِعمال،صُلَحا یعنی نیک لوگوں کی صُحبت اور اپنے علم پر عمل کرنا(حیاۃ الحیوان للدمیری ج ۲ ص۱۶۶)خ حکایت:حضرتِ سیِّدُنا عبدا لوہّاب شَعرانی قُدِّسَ سِرُّہُ النُّورانینَقْل کرتے ہیں : ایک بار حضرت ِسیِّدنا ابو بکر شبلی بغدادی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الھادِی کو وُضو کے وَقْت مِسواک کی ضَرورت ہوئی، تلاش کی مگر نہ ملی،لہٰذا ایک دینار (یعنی ایک سونے کی اشرفی) میں مِسواک خرید کر استعمال فرمائی۔ بعض لوگوں نے کہا : یہ تو آپ نے بَہُت زیادہ خَرْچ کر ڈالا! کہیں اتنی مَہنگی بھی مِسواک لی جاتی ہے؟ فرمایا :بیشک یہ دنیا اور اُس کی تمام چیزیں اللہ عَزَّ وَجَلَّکے نزدیک مچھّر کے پر برابر بھی حیثیَّت نہیں رکھتیں ،اگر بروزِ قِیامت اللہ عَزَّ وَجَلَّ نے مجھ سے یہ پوچھ لیا تو کیا جواب دوں گا کہ : ’’ تو نے میرے پیارے حبیب کی سنّت (مِسواک) کیوں تَرْک کی؟ میں نے تجھے جو مال و دولت دیا تھا اُس کی حقیقت تو(میرے نزدیک) مچھر کے پر برابر بھی نہیں تھی ،تو آخِر ایسی حقیر دولت اِتنی عظیم سنّت ( مِسواک) حاصِل کرنے پر کیوں خَرْچ نہیں کی؟‘‘(مُلَخَّص ازلواقح الانوار ص ۳۸) خ دعوتِ اسلامی کے اِشاعَتی ادارے مکتبۃُ المدینہ کی مطبوعہ بہارِ شریعت جلد اوّل صَفْحَہ 288پرصدرُ الشَّریعہ ، بدرُ الطَّریقہ حضرتِ علّامہ مولانامفتی محمد امجد علی اعظمی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ القَوِیلکھتے ہیں ،مَشایخ کِرا م فرماتے ہیں : جو شخص مِسواک کا عادی ہو مرتے وَقت اُسیکَلِمہ پڑھنا نصیب ہوگا