کیا آپ کو مسواک کرنا آتا ہے ؟
ہوسکتا ہے آپ کے دل میں یہ خیال آئے کہ میں تو برسوں سے مِسواک اِستِعمال کرتا ہوں مگر میرے تو دانت اور پیٹ دونوں ہی خراب ہیں ! میرے بھولے بھالے اِسلامی بھائی! اس میں مِسواک کا نہیں آپ کا اپنا قُصُور ہے۔ میں (سگِ مدینہ عُفی عَنْہُ ) اِس نتیجے پر پہنچا ہوں کہ آج شاید لاکھوں میں سے کوئی ایک آدھ ہی ایسا ہو جو صحیح اُصولوں کے مطابِق مِسواک اِستِعمال کرتا ہو،ہم لوگ اکثر جلدی جلدی دانتوں پرمِسواک مَل کر وُضُو کرکے چل پڑتے ہیں یعنی یوں کہئے کہ ہم مِسواک نہیں بلکہ ’’رسمِ مِسواک‘‘ ادا کرتے ہیں !
’’مسواک کرنا سُنّتِ مبارکہ ہے ‘‘ کے بیس حُرُوف کی نسبت سے مسواک کے 20 مَدَنی پھول
خدو فرامینِمصطَفٰے صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ: دو رَکْعَت مِسواک کر کے پڑھنا بِغیرمِسواک کی 70 رَکْعتوں سے اَفضل ہے(اَلتَّرغِیب وَالتَّرہِیب ج۱ ص۱۰۲ حدیث ۱۸ )خمِسواک کا اِستعمال اپنے لئے لازِم کر لو کیونکہ یہ منہ کی صفائی اور ربّ تعالیٰ کی رِضا کا سبب ہے (مُسندِ اِمام احمد بن حنبل ج۲ ص۴۳۸حدیث ۵۸۶۹)خحضرتِ سیِّدُنا ابنِ عبّاس رضی اللہ تعالٰی عنھماسے روایت ہے کہ مِسواک میں دس خوبیاں ہیں :منہ صاف کرتی ، مَسُوڑھے کو مضبوط بناتی ہے، بینائی بڑھاتی ، بلغم دُور کرتی ہے ، منہ کی بدبو ختم کرتی ، سنّت کے مُوافِق ہے ،فرشتے خوش ہوتے ہیں ، رب راضی ہوتا ہے، نیکی بڑھاتی اور معدہ دُرُست