مُعجِزۂ شَقُّ الْقَمَر
’’بخاری شریف ‘‘میں ہے: کفّارِ مکہ نے سرکارِ مدینہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکی خدمت با بَرَکت میں معجزہ دکھا نے کا مطالَبہ کیاتو آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمنے انہیں چاند کے دو ٹکڑے کرکے دکھادئیے۔ (بخاری ج ۲ص۵۷۹حدیث۳۸۶۸) اللہ تَبارَکَ وَ تَعَالٰی پارہ 27، سُورَۃُ القمر کی پہلی اور دوسری آیت میں اِرشاد فرماتا ہے:
اِقْتَرَبَتِ السَّاعَۃُ وَ انۡشَقَّ الْقَمَرُ ﴿۱﴾ وَ اِنۡ یَّرَوْا اٰیَۃً یُّعْرِضُوۡا وَ یَقُوۡلُوۡا سِحْرٌ مُّسْتَمِرٌّ ﴿۲﴾
ترجَمۂ کنزالایمان: اللہ کے نام سے شروع جو بَہُت مہربان رحمت والا۔ پاس آئی قِیامت اور شَق ہوگیا چاند اور اگر دیکھیں کوئی نشانی تو منہ پھیرتے اور کہتے ہیں یہ تو جادو ہے چلا آتا۔
مُفَسِّرِشہیر حکیمُ الْاُمَّت حضر تِ مفتی احمد یار خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُاللہِ الحَنّان اس حصۂ آیت وَ انۡشَقَّ الْقَمَرُ (ترجَمۂ کنز الایمان: اور شق ہوگیا چاند) کے تحت فرماتے ہیں : اس آیت میں حُضُور صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمنے) کے ایک بڑیمُعجِزۂ شَقُّ الْقَمَر(یعنی چاند کے دو ٹکڑے ہوجانے) کاذِکر ہے۔ (نُورُ العرفان ص۸۴۳)
اِشارے سے چاند چِیر دیا چُھپے ہوئے خُور کو پھیرلیا
گئے ہوئے دن کو عَصْر کیا، یہ تاب و تُواں تمہارے لئے
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد