دیتا ہے اور وہ پاگل ہوجاتا ہے لہٰذا میں نے سوچا کہ گردن کی پُشْت کو دن میں دوچار بار ضَرور تَر کیا جائے۔ ابھی میں نے دیکھا کہ ہاتھ منہ دھونے کے ساتھ ساتھ گردن کے پیچھے بھی آپ نے کچھ کیا ہے، واقِعی آپ لوگ پاگل نہیں ہوسکتے۔مزید یہ کہ مَسْحْ کرنے سے لُولگنے اور گردن توڑبخار سے بھی بچت ہوتی ہے۔
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
پاؤں دھونے کی حِکمتیں
پاؤں سب سے زیادہ دُھول آلود ہوتے ہیں۔ پہلے پہلInfection (یعنی جراثیم) پاؤں کی اُنگلیوں کے درمِیانی حصّے سے شُروع ہوتا ہے۔ وُضُو میں پاؤں دھونے سے گرد و غُبار اور جَراثیم بہ جاتے ہیں اور بچے کُھچے جراثیم پاؤں کی اُنگلیوں کے خِلال سے نکل جاتے ہیں۔لہٰذا وُضُو میں سنّت کے مطابِق پاؤں دھونے سے نیند کی کمی، دِماغی خشکی، گھبراہٹ اور مایوسی(Depression)جیسے پریشان کُن اَمراض دُور ہوتے ہیں۔
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
وُضُو کا بچا ہوا پانی
اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُاللہِ تعالٰی علیہفرماتے ہیں :حُضُور صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمنے وُضو فرما کر بچا ہوا پانی کھڑے ہو کر نوش فرمایا اور ایک حدیث میں روایت کیا گیا کہ اِس کا پانی