کو تُوانائی حاصِل ہوتی ہے۔
پاگلوں کا ڈاکٹر
ایک صاحِب کا بیان ہے: میں فرانس میں ایک جگہ وُضُو کررہا تھا، ایک شخص کھڑا بڑے غور سے مجھے دیکھتا رہا!جب میں فارِغ ہوا تو اُس نے مجھ سے پوچھا:آپ کون اور کہاں کے وَطَنی ہیں ؟ میں نے جواب دیا :میں پاکستانی مسلما ن ہوں۔ پوچھا: پاکستان میں کتنے پاگل خانے ہیں ؟ اِس عجیب و غریب سُوال پر میں چَونکا مگر میں نے کہہ دیا:دوچار ہوں گے۔ پوچھا: ابھی تم نے کیا کیا؟ میں نے کہا: وُضُو۔ کہنے لگا: کیا روزانہ کرتے ہو؟ میں نے کہا: ہاں ، بلکہ پانچ وَقت۔ وہ بڑا حیران ہوا اور بولا: میں Mental Hospitalمیں سرجن ہوں اور پاگل پن کے اَسباب کی تَحقیق میرا مَشغَلہ ہے، میری تَحقیق یہ ہے کہ دِماغ سے سارے بدن میں سِگنَل جاتے ہیں اور اَعْضا ء کام کرتے ہیں ،ہمارا دماغ ہر وَقت Fluid(مائِع) کے اندر Float ۱ ؎ کر رہا ہے۔ اس لئے ہم بھاگ دوڑ کرتے ہیں اور دماغ کو کچھ نہیں ہوتا اگر وہ کوئی Rigid(سخت) شے ہوتی تو اب تک ٹوٹ چکی ہوتی۔ دِماغ سے چند باریک رگیں (Conductor)(مُوصِل یعنی پہنچانے والی) بن کر ہماری گردن کی پُشت سے سارے جسم کو جاتی ہیں۔اگر بال بَہُت بڑھا دئیے جائیں اورگردن کی پُشْتْ کو خشک رکھا جائے تو اِن رگوں یعنی(Conductor)میں خشکی پیدا ہوجانے کا خطرہ کھڑا ہوجاتا ہے اور بارہا ایسا بھی ہوتا ہے کہ اِنسان کا دِماغ کام کرنا چھوڑ