اِنکِشاف کیا ہے کہتی ہے: ’’مسلمانوں کو کسی قسم کے کیمیاوی لوشن کی حاجت نہیں وُضُوسے اِنکا چِہرہ دُھل کر کئی بیماریوں سے محفوظ ہوجاتا ہے۔‘‘ محکمۂ ماحَولیات کے ماہِرین کا کہنا ہے:’’ چِہرے کی اِلَرجی سے بچنے کیلئے اِس کو بار بار دھونا چاہئے۔‘‘ اَلْحَمْدُلِلّٰہ عَزَّ وَجَلَّ! ایسا صِرْف وُضُو کے ذَرِیعے ہی ممکِن ہے۔ اَلْحَمْدُلِلّٰہ عَزَّ وَجَلَّ ! وُضُو میں چِہرہ دھونے سے الرجی سے چِہرے کی حفاظت ہوتی ، اِس کا مَساج ہوجاتا، خون کا دَوران چِہرے کی طرف رَواں ہوجاتا،مَیل کُچیل بھی اُتر جاتا اور چِہرے کا حُسن دوبالا ہوجاتا ہے۔
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
اند ھا پن سے تَحَفُّظ
میٹھے میٹھے اِسلامی بھائیو! آنکھوں کی ایک بیماری ہے جس میں اس کی رطُوبتِ اَصلِیّہ یعنی اصلی تری کم یا ختم ہوجاتی اور مریض آہستہ آہستہ اندھا ہوجاتا ہے۔طِبّی اُصول کے مُطابِق اگر بَھنووں کو وقتاً فوقتاً تر کیا جاتا رہے تو اِس خوفناک مَرَض سے تحفُّظ حاصِل ہوسکتا ہے۔ اَلْحَمْدُلِلّٰہ عَزَّ وَجَلَّ! وُضُو کرنے والا منہ دھوتا ہے اور اِس طرح اس کی بَھنویں تر ہوتی رہتی ہیں۔ عاشقانِ رسول کی داڑھی بھی وضو میں دُھلتی ہے اور اس میں بھی خوب حکمتیں ہیں ، ڈاکٹر پروفیسر جارج اَیل کہتا ہے:’’ منہ دھونے سے داڑھی میں اُلجھے ہوئے جراثیم بہ جاتے ہیں ،جڑ تک پانی پہنچنے سے بالوں کی جڑیں مضبوط ہوتی ہیں ، داڑھی کے خلال سے جُوؤں کا خطرہ دُور ہوتا ہے، داڑھی میں پانی کی تری کے ٹھہراؤ سے گردن کے