اَیڈز(Aids) کہ اس کی اِبتِدائی علامات میں منہ کا پکنا بھی شامل ہے۔اَیڈز کا تاحال ڈاکٹر علاج دریافت نہیں کر پائے اس مَرَض میں بدن کا مدافعتی نظام ناکارہ ہو جاتا ہے، اِس میں اَمراض کامقابلہ کرنے کی قوَّت نہیں رہتی اور مریض گُھل گُھل کر مر جاتا ہے {۲} منہ کے کناروں کا پھٹنا {۳} منہ اور ہونٹوں کی دادقُوبا(Moniliasis) {۴}منہ میں پَھپُھوندی کی بیماریاں اور چھالے وغیرہ۔ نیز روزہ نہ ہو تو کلّی کے ساتھ غَرغرہ کرنا بھی سنّت ہے۔ اور پابندی کے ساتھ غَرغرے کرنے والا کوّے (Tonsil)بڑھنے اور گلے کے بہت سارے اَمراض حتیّٰ کہ گلے کے کینسر سے محفوظ رَہتا ہے۔
ناک میں پانی ڈالنے کی حِکمتیں
پھیپھڑوں کو ایسی ہوا درکار ہوتی ہے جو جراثیم، دُھوئیں اور گَرد و غُبا ر سے پاک ہو اور اس میں 80 فیصد رَطُوبت (یعنی تَری) ہو ایسی ہوا فراہم کرنے کیلئے اللہ عَزَّ وَجَلَّنے ہمیں ناک کی نعمت سے نوازا ہے۔ ہوا کو مَرطُوب یعنی نَم بنانے کیلئے ناک روزانہ تقریباً چوتھائی گَیلن نَمی پیدا کرتی ہے۔ صَفائی اور دیگر سخت کام نَتھنوں کے بال سر اَنجام دیتے ہیں۔ ناک کے اندر ایک خردبینی (Microscopic) جھاڑو ہے۔ اِس جھاڑو میں غیر مرئی یعنی نظر نہ آنے والے رُوئیں ہوتے ہیں جو ہوا کے ذَرِیعے داخِل ہونے والے جراثیم کوہَلاک کردیتے ہیں۔ نیز ان غیر مَرَئی رُؤوں کے ذِمّے ایک اور دِفاعی نظام بھی ہے جسے اِنگریزی میں lysozyme (لَیْسوزائِم)کہتے ہیں ، ناک اِس کے ذَرِیعے سے آنکھوں کو