Brailvi Books

تذکرۂ جانشینِ امیرِاہلِ سُنّت ( قسط اوّل)
9 - 30
مرتبہ ہم چند اسلامی بھائی جانشینِ امیرِ اہلِ سنّت حضرت مولانا عبید رضا عطاری  مدنی  مُدَّ ظِلُّہُ العَالِی کے ساتھ ایک جگہ جمع ہوئے ، جہاں رات گزارنی تھی ۔ اسلامی بھائیوں کی تعداد کے اعتبار سے جگہ اتنی کم تھی کہ بسہولت آرام نہیں کر سکتے تھے  ۔ کہتے ہیں نیند تو کہیں بھی آ جاتی ہے بالآخر جیسے تیسے کر کے ہم سو ہی گئے ۔ جب رات میں ہماری آنکھ کُھلی تو یہ دیکھ کر حیران رہ گئے کہ جانشینِ امیرِ اہلِ سنّت دروازے کے قریب بچ جانے والی تھوڑی سی جگہ میں سِمٹ کر آرام فرمارہے تھے ۔ جب بھی یہ واقعہ یاد آتا ہے تو  یہ کہنے کو جی چاہتا ہے کہ جانشینِ امیرِ اہلِ سنّت واقعی تربیتِ عطار کے شاہکار ہیں ۔  
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو !  عاجزی و انکساری بہت اچھی صفت ہے ۔  یہ انسان کو نہ صرف شائستگی بخشتی ہے بلکہ  اسے عظمت و رفعت کے اعلیٰ مقام پر پہنچا دیتی ہے ۔  بظاہر عاجزی کرنے والا ہماری نظروں میں جھک رہا ہوتا ہے لیکن حقیقتاً اللہ پاک کی بارگاہ میں اس کے مرتبے بلند ہو رہے ہوتے ہیں ۔ کیوں نہ ہوں  کہ ہمارے پیارے نبی صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمنے فرمایا : جس نے اللہ پاک کے لئے عاجزی اختیار کی اللہ پاک اُسے بلندی عطا فرمادیتاہے ۔  ( مجمع الزوائد ، کتاب الادب ، باب فی التواضع ، ۸ / ۱۵۷ ، حدیث : ۱۳۰۶۷) 
حضرت سیّدنا امام محمد بن محمد غزالی رَحمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیہ فرماتے ہیں : عاجزی کرنے والے کے لئے فرشتے بلندی کی دعا کرتے ہیں ۔  عاجزی کرنے والے بروزِ قیامت منبروں پر بیٹھے ہوں گے ۔  اللہ پاک اپنے محبوب بندوں کو ہی عاجزی کی صفت عطا فرماتا ہے ۔  عاجزی کرنے والوں کو ساتوں آسمانوں تک بلندی عطا کی جاتی ہے ۔  عاجزی کرنے والے پر