آنے والے مہمانوں کے قریب نہیں آتے لیکن آپ نے امیرِ اہل ِسنّت کی ملنساری والی صفت سے خوب حصہ پایا ہے چنانچہ بچپن میں پہلی بار گھر آنے والے مہمانوں سے ایسے گُھل مل جاتے جیسے پہلے سے جانتے ہوں ۔ چنانچہ ایک واقعہ ملاحظہ فرمائیے :
یہ اُن دنوں کی بات ہے جب امیرِاہلِ سنّتدَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ باب المدینہ ( کراچی) کے علاقے موسیٰ لین میں رہائش پذیر تھے ۔ اُس وقت شہزادۂ عطار حضرت مولانا عبید رضا عطاری مدنی کی عمر 4 یا 5 سال تھی ۔ ایک بار باب الاسلام ( سندھ) سے ایک بہت زیادہ سنجیدہ طبیعت اسلامی بھائی ، امیراہل سنّتدَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ سے ملاقات کے لئے آپ کے گھر پہنچے ۔ ابھی وہ اسلامی بھائی بیٹھے ہی تھے کہ جانشینِ امیرِ اہلِ سنّت ان کے پاس پہنچ گئے ، نہایت اپنائیت بھرے انداز میں ان سے کھیلنے لگے ، اس پر اس اسلامی بھائی نے امیراہل سنّت دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ سے عرض کی : آپ کا مَدَنی مُنّا تو مجھ سے پہلی ملاقات میں ہی مانوس ہوگیا ہے ۔
بنا دو صَبْر و رِضا کا پیکر بنوں خوش اَخلاق ایسا سَروَر
رہے سَدا نَرْم ہی طبیعت نبیِ رَحمت شَفیعِ اُمّت
( وسائل بخشش مرمم ، ص۲۰۸)
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد
عاجزی و انکساری
جانشینِ امیرِ اہلِ سنّت کے ساتھ پڑھنے والے مدنی اسلامی بھائی کا بیان ہے : ایک