Brailvi Books

تذکرۂ جانشینِ امیرِاہلِ سُنّت ( قسط اوّل)
5 - 30
اوصاف ہیں ۔  مختصر تعارف ملاحظہ کیجئے  ! 
تعارُف جانشینِ امیرِ اہلِ سُنّت 
جانشینِ امیرِ اہلِ سنّتدَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کا نام ” احمد “ ہے جبکہ عرف ’’ عبید رضا ‘‘ہے ۔ آپ کی کنیت ابواُسید ہے ۔ ۲۰ شَوالُ الْمُکَرَّم ۱۴۰۰ھ مطابق31 اگست 1980ء کو باب المدینہ کراچی میں آپ کی ولادت ہوئی ۔  امیر اہلِ سنّت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کی تربیت کے نتیجے میں پچپن ہی سے نمازوں کے پابند ہیں ۔ کیوں نہ ہوں کہ ان کے بابا جان امیرِ اہلِ سنّت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ انہیں کتنے پیارے انداز میں نمازِ تہجد کے لئے بیدار فرماتے چنانچہ 
تہجد پڑھوانے کا انوکھا انداز
دعوتِ اسلامی کے اوائل کی بات ہے کہ ایک مرتبہ امیرِ اہلِ سنت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ مدنی کاموں میں مصروفیت کی بناء پر رات گئے کچھ اسلامی بھائیوں کے ہمراہ کتاب گھر ( یعنی اپنی لائبریری) میں پہنچے تو وہاں حاجی عبید رضا عطاری سوئے ہوئے تھے ، جو اس وقت بہت کم سِن تھے  ۔ امیرِ اہلِ سنّت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ نے فرمایا : اِنہیں تہجد پڑھوانی چاہئے اورمدنی منے کو بیدار کرنا چاہا لیکن وہ نیند کے غلبے کی وجہ سے پوری طرح بیدار نہ ہوپائے  ۔ امیرِ اہلِ سنّت انفرادی کوشش فرماتے ہوئے مدنی منے کو گود میں اٹھا کرکُھلے آسمان تلے لے گئے اور چاند دکھا کر پوچھا : یہ کیا ہے ؟ مدنی منے نے جواب دیا : چاند ۔ پھر پوچھا : یہ کیا کررہا ہے ؟ مدنی منے نے جواب دیا : گنبد ِ خضریٰ کو چوم رہا ہے ۔ اس گفتگو کے