Brailvi Books

تذکرۂ جانشینِ امیرِاہلِ سُنّت ( قسط اوّل)
16 - 30
دن  ہمارے گھر رہے  بیماری کے باوجود  آپ کی کوئی ایک فرض نماز بھی قضا نہیں ہوئی ۔  
	سُبحٰنَ اللہ !  میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو !  آج ایک تعداد ہے کہ جسے معمولی سی چوٹ لگ جائے یا سر میں درد ہوجائے تو جماعت  بلکہ نماز ہی قضا کر ڈالتے  ہیں ۔  اِسی طرح معمولی سی طبیعت خراب ہونے پر گویا انہیں فرض روزہ نہ رکھنے کا بہانہ مل جاتا ہے ۔  یاد رہے  !  جب تک شریعت اجازت نہ دے ہم خود ساختہ بہانے بنا کر فرض نماز یا فرض روزہ نہیں چھوڑ سکتے ۔  ذرا سوچئے  ! آج اگر ہم سے معمولی چوٹ یا ہلکی سی بیماری  کی تکلیف برداشت نہیں ہورہی تو نماز یا روزہ چھوڑنے کی صورت میں کل بروز قیامت جہنم کا  ہولناک عذاب کیسے برداشت کر پائیں گے ۔  اللہ پاک ہمیں عقل سلیم عطا فرمائے ۔ 
گر تُو ناراض ہوا میری ہلاکت ہوگی		ہائے  !  میں نارِ جہنّم میں جلوں گا یارب !
( وسائلِ بخشش مرمم : ۸۵)
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب	صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد
نزع کی سختیوں کا تصور
اِنہی اسلامی بھائی کا بیان ہے کہ ہمیں رات کے وقت گھر میں رونے کی آواز محسوس ہوئی ۔  میں سمجھا کہ بچے رو رہے ہیں ، غور کرنے پر معلوم ہوا کہ آواز گھر کے اوپر والے اُس  حصّے سے آرہی ہے جہاں جانشینِ امیرِ اہلِ سنّت دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ  کا قیام ہے ۔  میں وہاں پہنچا اور دروازہ کھٹکھٹایا ، اجازت ملنے پر جب اندر گیا تو دیکھا کہ جانشینِ امیرِ اہلِ سنّت  زارو قطار رورہے ہیں ۔ میں نے عرض کی : حضور !  آپ کیوں رو رہے ہیں؟  فرمایا :