قبلے کا احترام
اِنہی ڈاکٹر صاحب کا بیا ن ہے کہ جانشینِ امیرِ اہلِ سنّت کو آپریشن تھیٹر سے جب وارڈ میں منتقل ( Shift) کرنے کے لئے اِسٹریچر پر باہر لایا گیا اُس وقت آپ نیم بے ہوشی کی حالت میں تھے ، لیکن اِس حالت میں بھی آپ نے ہماری توجّہ دلاتے ہوئے کہا کہ میرے پاؤں قبلہ رُخ ہیں ، اسٹریچر گُھما دیجئے ، ہم سب حیران رہ گئے کہ اِس حالت میں آپ کو قبلے کے رُخ کا کیسے علم ہوا ! ہم نے فوراً اسٹریچر گھمایا اور آپ کا سر قبلہ رُخ کردیا ۔
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو ! ہمیں بھی چاہئے کہ کہیں بیٹھ کر پاؤں پھیلانے یا لیٹنے کی صورت میں ہمارے پاؤں قبلہ رُخ نہ ہوں ، قبلے کا احترام ہم سب پر لازم ہے ۔ یاد رہے ! ’’با ادب با نصیب ، بے ادب بے نصیب‘‘ ۔
مَحفُوظ سَدا رکھنا شہا ! بے ادبوں سے
اور مُجھ سے بھی سَرزَد نہ کبھی بے ادبی ہو
( وسائل بخشش مرمم ، ص۳۱۵)
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد
آپریشن کی رات تہجد کی ادائیگی
آپریشن کے بعد جس اسلامی بھائی کے گھرجانشینِ امیر ِاہل ِ سنّت نے قیام فرمایا اُن کا بیان ہے : جس رات جانشینِ امیر ِاہل ِ سنّتمُدَّ ظِلُّہُ العَالِی کا آپریشن ہوا آپ نے نہ صرف نمازِ عشا پڑھی بلکہ اُسی رات تہجد کی نماز بھی ادا فرمائی ۔ انہی کا مزید بیان ہے کہ آپ مُدَّ ظِلُّہُ العَالِی جتنے