Brailvi Books

تذکرۂ جانشینِ امیرِاہلِ سُنّت ( قسط اوّل)
13 - 30
 مَدَنی انعامات و مَدَنی قافلہ کی کارکردگی بھی حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں ۔  
” قافلوں “  میں سَفر کرو یارو ! 		بِالیقیں راہ یہ اِرَم کی ہے
سارے اپناؤ  “ مَدَنی انعامات ” 		گَر تمہیں آرزو اِرَم کی ہے
دے دے قُفلِ مدینہ یااللہ 		ہو کرم اِلتجا کرم کی ہے
						                                                                                                    ( وسائلِ بخشش مرمم ، ص۱۴۱) 
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب	صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد
سعادت مند بیٹا
یکم جُمَادَی الْاُخْریٰ 1439 ہجری کی شب  عالمی مدنی مرکز فیضانِ مدینہ ( باب المدینہ )  میں عظیم الشّان مدنی مذاکرہ ہوا ، جس میں شیخِ طریقت ، امیرِاہلِ سنّت دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ  نے مَدَنی کاموں کی ترقی اور دیگر دینی فوائد کے پیشِ نظر عمامہ شریف کے رنگوں میں توسیع کا  اعلان فرمایا ۔  دورانِ مدنی مذاکرہ  امیرِ اہلِ سنّتدَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ  نے کچھ یوں فرمایا : میں سفید رنگ کا عمامہ شریف باندھ کر بیٹھا ہوا تھا کہ حاجی عبید رضا آگئے ، انہوں نے میرے عمامہ شریف کا رنگ بدلا دیکھ کر اس طرح کا  کوئی سوال نہ کیا کہ یہ کیا ہورہا ہے ؟ یہ کیا ہے ؟ یہ کیوں ہوا؟ بس چپ چاپ آکر بیٹھ گئے ، جیسے کچھ ہوا ہی نہیں ۔  جب میں نے سیاہ رنگ کے عمامے کا ذکر کیا تو بولے : میرے پاس سیاہ رنگ کا عمامہ ہے ، پھر  گھر گئے اور اپنا چودہ سال پرانا سیاہ رنگ کا عمامہ  شریف لے آئے ۔ جب عمامہ شریف کے رنگ میں توسیع  کے متعلق مدنی گلدستہ بننے لگا تو یہ بھی  کالا عمامہ  شریف باندھ کر بیٹھ گئے ۔ یہ میرے بیٹے کی سعادت مندی ہے کہ میرے کہے بغیر صرف  میرا عمامہ شریف دیکھ کر