مَدَنی انعامات و مَدَنی قافلہ کی کارکردگی بھی حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں ۔
” قافلوں “ میں سَفر کرو یارو ! بِالیقیں راہ یہ اِرَم کی ہے
سارے اپناؤ “ مَدَنی انعامات ” گَر تمہیں آرزو اِرَم کی ہے
دے دے قُفلِ مدینہ یااللہ ہو کرم اِلتجا کرم کی ہے
( وسائلِ بخشش مرمم ، ص۱۴۱)
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد
سعادت مند بیٹا
یکم جُمَادَی الْاُخْریٰ 1439 ہجری کی شب عالمی مدنی مرکز فیضانِ مدینہ ( باب المدینہ ) میں عظیم الشّان مدنی مذاکرہ ہوا ، جس میں شیخِ طریقت ، امیرِاہلِ سنّت دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ نے مَدَنی کاموں کی ترقی اور دیگر دینی فوائد کے پیشِ نظر عمامہ شریف کے رنگوں میں توسیع کا اعلان فرمایا ۔ دورانِ مدنی مذاکرہ امیرِ اہلِ سنّتدَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ نے کچھ یوں فرمایا : میں سفید رنگ کا عمامہ شریف باندھ کر بیٹھا ہوا تھا کہ حاجی عبید رضا آگئے ، انہوں نے میرے عمامہ شریف کا رنگ بدلا دیکھ کر اس طرح کا کوئی سوال نہ کیا کہ یہ کیا ہورہا ہے ؟ یہ کیا ہے ؟ یہ کیوں ہوا؟ بس چپ چاپ آکر بیٹھ گئے ، جیسے کچھ ہوا ہی نہیں ۔ جب میں نے سیاہ رنگ کے عمامے کا ذکر کیا تو بولے : میرے پاس سیاہ رنگ کا عمامہ ہے ، پھر گھر گئے اور اپنا چودہ سال پرانا سیاہ رنگ کا عمامہ شریف لے آئے ۔ جب عمامہ شریف کے رنگ میں توسیع کے متعلق مدنی گلدستہ بننے لگا تو یہ بھی کالا عمامہ شریف باندھ کر بیٹھ گئے ۔ یہ میرے بیٹے کی سعادت مندی ہے کہ میرے کہے بغیر صرف میرا عمامہ شریف دیکھ کر