صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَہے : ’’جب باپ اپنے بیٹے کو ایک نظر دیکھتا ہے توبیٹے کو ایک غلام آزاد کرنے کا ثواب ملتا ہے۔ ‘‘ بارگاہِ رسالت میں عرض کی گئی: اگرچہ باپ تین سو ساٹھ ( 360) مرتبہ دیکھے؟ارشاد فرمایا: ’’ اللہ عَزَّ وَجَلَّ
بڑا ہے ۔ ‘‘ (مُعْجَم کبِیرج۱۱ص۱۹۱ حدیث ۱۱۶۰۸) یعنی اُسے سب کچھ قدرت ہے، اس سے پاک ہے کہ اس کو اس کے دینے سے عاجز کہا جائے۔
حضرت علامہ عبدُالرّء وف مُناوی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ القَوِیفرماتے ہیں : مراد یہ ہے کہ جب اصل (باپ) اپنی فَرْع (بیٹے) پرنظرڈالے اوراُسے اللہ عَزَّ وَجَلَّکی فرمانبرداری کرتے دیکھے تو بیٹے کو ایک غلام آزاد کرنے کی مثل ثواب ملتا ہے ۔ اس کی ایک وجہ یہ ہے کہ بیٹے نے اپنے رب تعالیٰ کوراضی بھی کیا اورباپ کی آنکھوں کوٹھنڈک بھی پہنچائی کیونکہ باپ نے اُسے اللہ عَزَّ وَجَلَّکی فرمانبردار ی میں دیکھاہے۔ ( اَلتّیسیر ج۱ص۱۳۱)
مجدِّد اَلفِ ثانی کا حُلیہ مبارک
آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہکی رنگت گندمی مائل بہ سفیدی تھی، پیشانی کشادہ اور چہرہ ٔ مبارک خوب ہی نورانی تھا۔ اَبرو دراز، سیاہ اور باریک تھے۔ آنکھیں کشادہ اور بڑی جبکہ بینی (یعنی ناک ) باریک اور بلند تھی۔ لب (یعنی ہونٹ) سرخ اور باریک ، دانت موتی کی طرح ایک دوسرے سے ملے ہوئے اور چمکدار تھے ۔ رِیش (یعنی داڑھی) مبارک خوب گھنی ، دراز اور مربع (یعنی چوکور) تھی ۔ آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ دراز قد اور نازک جسم تھے ۔ آپ کے جسم پر مکھی نہیں بیٹھتی تھی۔ پاؤں کی ایڑیاں صاف اور چمک دار تھیں ۔ آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ ایسے نفیس (یعنی صاف ستھرے) تھے