Brailvi Books

تذکرہ مُجَدِّدِ اَلْفِ ثانی
6 - 42
بیٹا ہو تو ایسا!  
	حضرت  سیِّدُنا مجدّدِاَلف ثانی قُدِّسَ سِرُّہُ النُّوْرَانِیتحصیل علم کے بعدآگرہ (الھند)   تشریف لائے اور درس و تدریس کا سلسلئہ شروع فرمایا ،  اپنے وقت کے بڑے بڑے فاضل  (علمائے کرام)   آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کی بارگاہ میں حاضر ہوکر علم و حکمت کے چشمے سے سیراب ہونے لگے ۔   جب’’ آگرہ‘‘ میں کافی عرصہ گزر گیا تو والدِماجد عَلَیْہِ رَحمَۃُ اللّٰہ الواحِد کو آپ کی یاد ستانے لگی اور آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کو دیکھنے کے لیے بے چین ہوگئے،   چنانچہ والدمحترم طویل سفر فرما کر آگرہ تشریف لائے اور اپنے لخت جگر  (یعنی مجدد الف ثانی )   کی زیارت سے اپنی آنکھیں ٹھنڈی کیں ۔   آگرہ کے ایک عالم صاحب نے جب اُن سے اس اچانک تشریف آوری کا سبب پوچھا توارشاد فرمایا:   شیخ احمد (سرہندی)   کی ملاقات کے شوق میں یہاں آگیا،   چونکہ بعض مجبوریوں کی وجہ سے ان کا میرے پاس آنا مشکل تھا اس لئے میں آگیا ہوں ۔    ( زُبْدَۃُ الْمَقامات ص۱۳۳ مُلَخَّصًا)  
باپ دیکھے اولاد ثواب کمائے
	میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!  فرمانبر داراور نیک اولاد آنکھوں کی ٹھنڈ ک اور دل کا چین ہوتی ہے۔  جس طرح والدین کی محبت بھری نظر کے ساتھ زیارت سے اولاد کو ایک مقبول حج کا ثواب ملتا ہے اسی طرح جس اولاد کی زیارت سے والدین کی آنکھیں ٹھنڈی ہوں ،   ایسی اولاد کے لیے بھی غلام آزاد کرنے کے ثواب کی بشارت ہے چنانچہ فرمانِ مصطفٰے