Brailvi Books

تذکرہ مُجَدِّدِ اَلْفِ ثانی
5 - 42
والد ماجد کے علاوہ دوسرے اساتذ ہ سے بھی استفادہ (یعنی فائدہ حاصل)   کیا مثلاً مولانا کمال کشمیری رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ سے بعض مشکل کتابیں پڑھیں ،   حضرت مولانا شیخ محمد یعقوب صرفی کشمیری رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ  سے کتب حدیث پڑھیں اور سندلی۔  حضرت قاضی بہلول بدخشی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ سے قصیدہ بردہ شریف کے ساتھ ساتھ تفسیر و حدیث کی کئی کتابیں پڑھیں ۔  حضرت  سیِّدُنا مجدّدِاَلف ثانی قُدِّسَ سِرُّہُ النُّوْرَانِینے 17 سال کی عمر میں علومِ ظاہری سے سندِ فراغت پائی۔    (حَضَراتُ القُدْس،   دفتر دُوُم ص۳۲)  
جاہل صوفی شیطان کا مسخرہ 
         حضرت سیِّدُنا مجدّدِاَلف ثانی قُدِّسَ سِرُّہُ النُّوْرَانِیکا اندازِ تدریس نہایت دل نشین تھا ۔   آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ تفسیر ِ بیضاوی،  بخاری شریف ،  مشکوۃ شریف ،  ہدایہ اور شرحِ مَواقِف وغیرہ کتب کی تدریس فرماتے تھے۔   اسباق پڑھانے کے ساتھ ساتھ ظاہری و باطنی اصلاح کے مدنی پھولوں سے بھی طلبہ کو نوازتے ۔  علمِ دین کے فوائداور اس کے حصول کا جذبہ بیدار کرنے کے لیے علم و علما کی اہمیت بیان فرماتے ۔  جب کسی طالبِ علم میں کمی یا سستی ملاحظہ فرماتے تو اَحسن (یعنی بہت اچھے)   انداز میں اس کی اصلاح فرماتے چنانچہ حضرت بدر الدین سرہند ی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ القَوِی  فرماتے ہیں :  ’’میں جوانی کے عالم میں اکثر غلبۂ حال کی وجہ سے پڑھنے کا ذوق نہ پاتاتوآپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کمال مہربانی سے فرماتے:  سبق لاؤ اور پڑھو،   کیوں کہ جاہل صوفی تو شیطان کا مسخرہ ہے۔  ‘‘ (اَیضاً ص۸۹  مُلَخَّصًا)