پھیر لیا اورمجھ سے فرمایا: ’’ میں عائشہ کے گھر کھانا کھاتا ہوں ، جس کسی نے مجھے کھانا بھیجنا ہو وہ (حضرت) عائشہ کے گھر بھیجا کرے۔ ‘‘اس وقت مجھے معلوم ہوا کہ آپصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے توجہ نہ فرمانے کا سبب یہ تھا کہ میں اُمُّ الْمؤمِنین حضرتِ سیِّدَتُنا عائشہ صدّیقہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا کو شریک طعام ( یعنی ایصال ثواب) نہ کرتا تھا۔ اس کے بعدسے میں حضرت سیِّدَتُنا عائشہ صدّیقہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَابلکہ تمام اُمَّہاتُ الْمؤمِنین رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُنَّکو بلکہ سب اہل بیت کو شریک کیا کرتا ہوں اور تمام اہل بیت کو اپنے لئے وسیلہ بناتا ہوں ۔ (مکتوباتِ امام ربّانی، دفتر دوم حصہ ششم مکتوب ۳۶ ج۲ ص۸۵) اللہُ رَبُّ العِزِّتْ عَزَّ وَجَلَّکی ان پر رَحمت ہو اور ان کے صَدقے ہماری بے حساب مغفِرت ہو۔
اٰمین بِجاہِ النَّبِیِّ الْاَمین صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وسلَّم
تمام عورتوں میں سب سے پیاری بی بی عائشہ
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! اس حکایت سے معلوم ہوا کہ جن کو ایصال ثواب کیا جاتا ہے ان کو پہنچ جاتا ہے یہ بھی پتا چلا کہ ایصال ثواب محدود بزرگوں کوکرنے کے بجائے سبھی کو کر دینا چاہئے ۔ ہم جتنوں کو بھی ایصال ثواب کریں گے سبھی کو برابر برابر ہی پہنچے گا اور ہمارے ثواب میں بھی کوئی کمی نہ ہو گی۔ (1) یہ بھی پتا چلا کہ ہمارے آقا، سرکارِ دو عالم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَا ُمُّ المؤمنینحضرت سیدتنا عائشہ صدیقہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَاسے بے حد اُنسیت رکھتے ہیں ۔ ’’بخاری‘‘ شریف کی
________________________________
1 - مزید معلومات کے لئے مکتبۃُ المدینہ سے رسالہ ’’ فاتحہ اور ایصالِ ثواب کا طریقہ (صفحات28) ‘‘ ہدیۃً حاصل کرکے پڑھئے۔