شریف‘‘ قیام کے دوران ایک دن میں نے 70ہزار بار کلمہ طیبہ پڑھا اور آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کی: میں نے 70 ہزار بار کلمہ شریف پڑھا ہے اُس کا ثواب آپ کی نذر کرتا ہوں ۔ آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہنے فوراًہاتھ اٹھا کر دعا فرمائی ۔ اگلے روز فرمایا: کل جب میں دعا مانگ رہا تھا تومیں نے دیکھا: فرشتوں کی فوج اُس کلمہ طیبہ کا ثواب لے کر آسمان سے اتر رہی ہے ان کی تعداد اس قدر زیادہ تھی کہ زمین پر پاؤں رکھنے کی جگہ باقی نہ رہی ! آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہنے مزید فرمایا: اس ختم کا ثواب میرے لیے نہایت مفید ثابت ہوا۔ انہی حاجی صاحب رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کا بیان ہے کہ حضرت مجدّدِاَلف ثانی قُدِّسَ سِرُّہُ النُّوْرَانِینے مجھ سے فرمایا: میں نے جو کچھ بتایا اس پر تعجب نہ کرنا ، میں اپنا حال بھی تمہیں بتاتا ہوں : میں روزانہ تہجد کے بعد پانچ سو مرتبہ کلمہ طیبہ پڑھ کر اپنے مرحوم بچوں محمد عیسیٰ، محمد فرخ اور بیٹی ام کلثوم کوا یصالِ ثواب کرتا تھا ۔ ہر رات ان کی روحیں کلمہ طیبہ کے ختم کے لیے آمادہ کرتی تھیں ۔ جب تک میں تہجدکی ادائیگی کے بعد کلمہ طیبہ کا ختم نہ کرلیتا وہ روحیں میرے اردگرد اسی طرح چکر لگاتی رہتی جیسے بچے روٹی کے لیے ماں کے گرد اُس وقت تک منڈلاتے رہتے ہیں جب تک انہیں روٹی نہ مل جائے۔ جب میں کلمہ طیبہ کا ایصالِ ثواب کر دیتا تو وہ روحیں واپس لوٹ جاتیں ۔ مگر اب کثر تِ ثواب کی وجہ سے وہ معمور ہیں اور اب اُن کا آنا نہیں ہوتا۔ (ایضاً ص۹۵ مُلَخَّصًا)
حکایت سے حاصل ہونے والے مدنی پھول
٭ زندوں کو بھی ایصالِ ثواب کیاجاسکتا ہی٭ مردے اپنے عزیزو اقارب اور