Brailvi Books

تذکرہ مُجَدِّدِ اَلْفِ ثانی
13 - 42
جائے گا۔  ‘‘صبح جب میں حلقہ ٔ درس میں پہنچاتو اس شخص کو ہشاش بشاش (یعنی بھلا چنگا)   دیکھا مگر جب وہ وہاں سے نکلاتو گھر جاتے ہوئے راستے  میں سواری سے گرا اور زخمی ہو گیا،   سورج غروب ہونے سے قبل ہی مرگیا۔   (اِتحافُ السّادَۃ للزَّبِیدی ج۱ص۱۴)  
شوقِ تلاوت
حضرت  سیِّدُنا مجدّدِاَلف ثانی قُدِّسَ سِرُّہُ النُّوْرَانِیسفر میں تلاوتِ قراٰنِ کریم فرماتے رہتے،   بسا اوقات تین تین چار چارپارے بھی مکمّل فرما لیا کرتے تھے۔  اس دوران آیتِ سجدہ آتی تو سواری سے اتر کر سجدہ ٔ تلاوت فرماتے۔   (زُبْدَۃُ الْمَقامات ص۲۰۷مُلَخَّصًا)  
سنّت پر عمل کا انعام  (حکایت)  
حضرت  سیِّدُنا مجدّدِاَلف ثانیقُدِّسَ سِرُّہُ النُّوْرَانِی  دیگر معاملات کی طرح سونے جاگنے میں بھی سنّت کا خیال فرمایا کرتے تھے۔  ایک بار رمضان المبارک کے آخری عشرے میں تراویح کے بعد آرام کے لیے بے خیالی میں بائیں (LEFT)   کروٹ پر لیٹ گئے ،  اتنے میں خادم پاؤں دبانے لگا ۔   آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کو اچانک خیال آیا کہ ’’دائیں  (RIGHT)   کروٹ پر لیٹنے کی سنّت ‘‘ چھوٹ گئی ہے۔   نفس نے سستی دلائی کہ بھولے   سے ایسا ہو جائے تو کوئی بات نہیں ہوتی لیکن آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ  اُٹھے اور سنّت کے مطابق دائیں ( یعنی سیدھی)   کروٹ پر آرام فرما ہوئے۔  آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ  فرماتے ہیں :  اس سنّت پر عمل کرتے ہی مجھ پر عنایات ،   برکات اور سلسلے کے انوار کا ظہور ہونے لگااور آواز آئی: