فلاسِفہ کی تعریف کرنے لگا، اس کا انداز ایسا تھا کہ جس سے علمائے کرام رَحِمَہُمُ اللہُ السَّلَام کی تو ہین لازم آتی تھی، آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے اسے سمجھاتے ہوئے فلاسفہ کے رد میں حضرت سیِّدُنا امام محمد بن محمد بن محمد غزالی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الوالیکا فرمانِ عالی سنایا تو وہ شخص منہ بگاڑ کر کہنے لگا: غزالی نے نامعقول بات کہی ہے، مَعَاذَ اللہ عَزَّوَجَلَّ ۔ حضرت سیِّدُنا امام محمد بن محمدبن محمد غزالی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کی شان میں گستاخانہ جملہ سن کر آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہکو جلال آگیا! فوراً وہاں سے اٹھے اوراسے ڈانٹتے ہوئے ارشاد فرمایا : ’’اگر اہلِ علم کی صحبت کا ذوق رکھتے ہو تو ایسی بے ادبی کی باتوں سے اپنی زبان بند رکھو ۔ ‘‘ (زُبْدَۃُ الْمَقامات ص۱۳۱)
گستاخ کا عبرتناک انجام (حکایت)
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! کسی بھی مسلمان کی تحقیردنیا و آخرت دونوں ہی کے لیے نقصان دہ ہے لیکن بزرگانِ دین کی گستاخی کی سزا بعض اوقات دنیا میں ہی دی جاتی ہے تاکہ ایساشخص لوگوں کے لیے عبرت کا سامان بن جائے ۔ چنانچہ حضرت سیِّدُنا تاج الدین عبدالوہاب بن علی سبکی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں : ایک فقیہ ( یعنی عالم دین) نے مجھے بتا یا کہ ایک شخص نے فقہ شافعی کے درس میں حضرت سیِّدُنا اما م محمد بن محمد بن محمد غزالی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الوالیکو برا بھلا کہا، میں اس پر بہت غمگین ہوا، رات اسی غم کی کیفیت میں نیند آگئی۔ خواب میں حضرت سیِّدُنا امام محمد بن محمد بن محمد غزالی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الوالیکی زیارت ہوئی، میں نے برا بھلا کہنے والے شخص کا ذکرکیا تو آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے ارشاد فرمایا: ’’فکر مت کیجیے ، وہ کل مر