نقشبندی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ القَوِیکا بے حد ادب و احترم فرما یا کرتے تھے اور حضرت خواجہ محمد باقی باللّٰہ نقشبندی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ القَوِی بھی آپ کو بڑی قدر ومنزلت کی نگاہ سے دیکھتے تھے ۔ چنانچہ ایک روز حضرت مجدّدِاَلف ثانی قُدِّسَ سِرُّہُ النُّوْرَانِی حجرہ شریف میں تخت پر آرام فرمارہے تھے کہ حضرت خواجہ محمد باقی باللّٰہ نقشبندی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ دوسرے درویشوں کی طرح تنِ تنہا تشریف لائے ۔ جب آپ حجرے کے دروازے پر پہنچے تو خادم نے حضرت مجدّدِاَلف ثانی قُدِّسَ سِرُّہُ النُّوْرَانِیکو بیدار کرنا چاہا مگر آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے سختی سے منع فرمایا دیا اور کمرے کے باہر ہی آپ کے جاگنے کا انتظار کرنے لگے ۔ تھوڑی ہی دیر بعد حضرت مجدّدِاَلف ثانیقُدِّسَ سِرُّہُ النُّوْرَانِیکی آنکھ کھلی باہر آہٹ سن کر آواز دی کون ہے ؟ حضرت خواجہ باقی باللّٰہ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے فرمایا: فقیر، محمد باقی۔ آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ آواز سنتے ہی تخت سے مضطربانہ (یعنی بے قراری کے عالم میں ) اٹھ کھڑے ہوئے اورباہر آکر نہایت عجزوانکساری کے ساتھ پیر صاحب کے سامنے باادب بیٹھ گئے ۔ ( زُبْدَۃُ الْمَقامات ص۱۵۳مُلَخَّصًاً)
مزار شریف پر حاضری
حضرت سیِّدُنا مجدّدِاَلف ثانیقُدِّسَ سِرُّہُ النُّوْرَانِیمرکزالاولیا لاہور میں تھے کہ 25 جُمادَی الْآخِرہ 1012ھ کو آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کے پیرو مرشد حضرت سیِّدُنا خواجہ محمد باقی باللّٰہنقشبندی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کا دہلی میں وصال ہوگیا۔ یہ خبرپہنچتے ہی آپ فوراً دہلی روانہ ہوگئے۔ دہلی پہنچ کر مزارِ پرانوار کی زیارت کی ، فاتحہ خوانی اور اہلِ خانہ کی تعزیت سے