بہن نے کچھ اس طرح کی تحریر بھجوائی:'' مجھے بیوہ ہوئے آٹھ سال گزر چکے ہیں میرا ایک ہی بیٹا ہے۔ بُری صحبت کے سبب وہ لڑائی جھگڑوں کاعادی ہو گیااور مَنشیات فروشی کے دھندے میں پڑ گیا، سمجھاتی تو مجھے گالیاں دیتا اور مارتا ۔ آہ ! میرا لختِ جگر نظر کانور اور دل کا سُرور بننے کے بجائے میرے جگر کاناسُور بن گیا۔ کئی بار پولیس اُٹھا کے لے گئی، میں جُوں تُوں کر کے اُس کو چُھڑوا کر لاتی، کئی مقَدَّمے اُس پر قائم تھے۔ آخِر کار کسی مقدَّمے میں اُس کو سزا سنائی گئی اور وہ جَیل کی آ ہنی سلاخوں کے پیچھے چلا گیا۔ تقریباً آٹھ ماہ کے بعد جب وہ ضَمانت پر رِہا ہو کر گھر آیا تویہ دیکھ کر میں حیران رہ گئی کہ آیا یہ خواب ہے یا حقیقت ! بات بات پر مجھے گالیوں سے نوازنے اور مار دھاڑ کرنے والا بد مزاج بیٹا آج میرے قدموں میں گر کر رو رو کر مجھ سے مُعافیاں مانگے جا رہا ہے۔