کھائے کہ یہ بہت جلد زائل ہو جانے والی ہے اور ا س کا اچھا حصہ گزر چکا ہے اور موت ضرور آنے والی ہے۔( فیض القدیر، حرف الہمزۃ، ۲/۲۷۹، تحت الحدیث: ۱۷۱۰، ملخصاً)
اورحضرت جابر رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے،حضورِ اقدس صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: ’’جن چیزوں (میں مبتلا ہونے)کا میں اپنی امت پر خوف کرتا ہوں ان میں سے زیادہ خوفناک نفسانی خواہش اور لمبی امید ہے ۔ نفسانی خواہش بندے کو حق سے روک دیتی ہے اورلمبی امید آخرت کوبھلا دیتی ہے اور یہ دنیا کوچ کرکے جارہی ہے اور یہ آخرت کوچ کرکے آرہی ہے۔ ان دونوں میں سے ہر ایک کے طلبگار ہیں ، اگر تم یہ کرسکو کہ دنیا کے طلبگار نہ بنو تو ایساہی کرو، کیونکہ تم آج عمل کرنے کی جگہ میں ہو جہاں حساب نہیں (اس لئے جو چاہو عمل کر لو) جبکہ کل تم آخرت کے گھر میں ہو گے جہاں عمل نہ ہوگا(بلکہ اعمال کا حساب دینا ہو گا)۔( شعب الایمان، الحادی والسبعون من شعب الایمان۔۔۔ الخ، ۷/۳۷۰، الحدیث: ۱۰۶۱۶)
حضرت شداد بن اوس رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں : ایک دن نبی کریم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے خطبہ دیتے ہوئے ارشاد فرمایا’’ آگاہ رہو کہ دنیا موجودہ سامان ہے جس سے نیک اور بد سبھی کھاتے ہیں ۔ آگاہ رہو کہ آخرت سچا وعدہ ہے جس میں قدرت والا بادشاہ فیصلہ فرمائے گا۔ خبردار! ساری راحت اپنے کناروں سمیت جنت میں ہے اور پوری مصیبت اپنے کناروں سمیت جہنم کی آگ میں ہے ۔ خبر دار! تم اللہ سے ڈرتے ہوئے نیک عمل کیا کرو (کہ نہ معلوم یہ عمل قبول ہوں یا نہ ہوں ) اور یاد رکھو! تم پر تمہارے اعمال پیش کیے جائیں گے توجو ایک ذرہ بھر بھلائی کرے وہ اسے دیکھ لے گا اور جو ایک ذرہ بھر برائی کرے وہ اسے دیکھ لے گا۔(سنن الکبری للبیہقی، کتاب الجمعۃ، باب کیف یستحبّ ان تکون الخطبۃ، ۳/۳۰۶، الحدیث: ۵۸۰۸)
اس لئے ہمیں چاہئے کہ ہم اس باقی رہ جانے والے عرصے کو غنیمت جانتے ہوئے فوری طور پر اللہ تعالیٰ اور اس کے پیارے حبیب صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے دئیے ہوئے احکامات پرعمل پیراہوجائیں اور جن چیزوں سے ہمیں منع کیا گیا ہے ان سے بازآ جائیں اور دنیا کی قلیل زندگی سے دھوکہ کھا کر اپنی آخرت کی نہ ختم ہونے والی زندگی کو خراب نہ کر لیں ۔اللہ تعالیٰ ہمیں نیک اعمال میں جلدی کرنے اور تاخیر کی آفت سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے، اٰمین۔
یَسْتَعْجِلُ بِهَا الَّذِیْنَ لَا یُؤْمِنُوْنَ بِهَاۚ-وَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا مُشْفِقُوْنَ مِنْهَاۙ-