اَللّٰهُ الَّذِیْۤ اَنْزَلَ الْكِتٰبَ بِالْحَقِّ وَ الْمِیْزَانَؕ-وَ مَا یُدْرِیْكَ لَعَلَّ السَّاعَةَ قَرِیْبٌ(۱۷)
ترجمۂکنزالایمان: اللہہے جس نے حق کے ساتھ کتاب اتاری اور انصاف کی ترازو اور تم کیا جانو شاید قیامت قریب ہی ہو۔
ترجمۂکنزُالعِرفان: اللہ وہی ہے جس نے حق کے ساتھ کتاب کو اتارا اور میزان کو اور تم کیا جانو شاید قیامت قریب ہی ہو۔
{اَللّٰهُ الَّذِیْۤ اَنْزَلَ الْكِتٰبَ بِالْحَقِّ: اللہ وہی ہے جس نے حق کے ساتھ کتاب اتاری۔} یعنی اللہ عَزَّوَجَلَّ وہی ہے جس نے حق کے ساتھ قرآنِ پاک نازل کیاجو طرح طرح کے دلائل اور اَحکام پر مشتمل ہے نیز اس نے اپنی نازل کردہ کتابوں میں عدل کا حکم دیا ہے ۔ بعض مفسرین نے فرمایا ہے کہ میزان سے تاجدارِ رسالت صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَ سَلَّمَ کی ذاتِ گرامی مرادہے۔( مدارک، الشوری، تحت الآیۃ: ۱۷، ص۱۰۸۵، روح البیان، الشوری، تحت الآیۃ: ۱۷، ۸/۳۰۲، ملتقطاً) کیونکہ آپ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ حق و باطل کو جانچنے کا معیار ہیں ۔
{وَ مَا یُدْرِیْكَ لَعَلَّ السَّاعَةَ قَرِیْبٌ: اور تم کیا جانو شاید قیامت قریب ہی ہو۔} اس آیت کا شانِ نزول یہ ہے کہ نبی کریم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے قیامت کا ذکر فرمایا تو مشرکین نے جھٹلانے کے طور پر کہا کہ قیامت کب قائم ہوگی ؟اس کے جواب میں یہ آیت نازل ہوئی اور گویا کہ فرمایا گیا ’’اللہ تعالیٰ نے تمہیں عدل کرنے اور شریعت پر عمل کرنے کا حکم دیا ہے لہٰذا تم قرآن پر عمل کرو اور عدل کرو ا س سے پہلے کہ تم پر تمہارے حساب اور اعمال کا وزن ہونے کا دن اچانک آ جائے۔( خازن، الشوری، تحت الآیۃ: ۱۷، ۴/۹۳، مدارک، الشوری، تحت الآیۃ: ۱۷، ص۱۰۸۵، ملتقطاً)
دنیا کا باقی رہ جانے والا عرصہ بہت کم ہے:
یاد رہے کہ اس دنیا کا جو عرصہ کچھ گزر چکا ہے اس کے مقابلے میں وہ عرصہ بہت کم ہے جو ا س دنیا کا باقی رہ گیا