Brailvi Books

صراط الجنان جلد نہم
45 - 764
	مزید ارشاد فرمایا کہ اے حبیب! صَلَّی اللہ تَعَالٰی  عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ، آپ فرما دیں  کہ مجھے حکم دیا گیاہے کہ میں  تمہارے درمیان تمام چیزوں  میں  ،تمام اَحوال میں  اور ہر فیصلہ میں انصاف کروں ۔اللہ تعالیٰ ہمارا اور تمہارا سب کا رب ہے اور ہم سب اس کے بندے ہیں ۔ہم سے تمہارے اعمال کے بارے میں  نہیں  پوچھا جائے گا اورنہ تم سے ہمارے اعمال کے بارے میں  باز پُرس ہو گی بلکہ ہر ایک اپنے اپنے عمل کی جزا پائے گا۔ہمارے اور تمہارے درمیان کوئی جھگڑانہیں  کیونکہ حق ظاہر ہو چکا۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو قیامت کے دن جمع کرے گااور فیصلے کے لئے سب کو اسی کی طرف پھرنا ہے۔(مدارک، الشوری، تحت الآیۃ: ۱۵، ص۱۰۸۴-۱۰۸۵، خازن، الشوری، تحت الآیۃ: ۱۵، ۴/۹۳، ملتقطاً)
وَ الَّذِیْنَ یُحَآجُّوْنَ فِی اللّٰهِ مِنْۢ بَعْدِ مَا اسْتُجِیْبَ لَهٗ حُجَّتُهُمْ دَاحِضَةٌ عِنْدَ رَبِّهِمْ وَ عَلَیْهِمْ غَضَبٌ وَّ لَهُمْ عَذَابٌ شَدِیْدٌ(۱۶)
ترجمۂکنزالایمان: اور وہ جو اللہ کے بارے میں  جھگڑتے ہیں  بعد اس کے کہ مسلمان اس کی دعوت قبول کرچکے اُن کی دلیل محض بے ثبات ہے ان کے رب کے پاس اور اُن پر غضب ہے اور اُن کے لیے سخت عذاب ہے۔
ترجمۂکنزُالعِرفان: اور وہ لوگ جو اللہ کے (دین کے)بارے میں جھگڑتے ہیں  اس کے بعد کہ اس (دین) کو قبول کیا جاچکا ہے، ان جھگڑنے والوں  کی دلیل ان کے رب کے نزدیک بے بنیاد ہے اور ان پر غضب ہے اور ان کیلئے سخت عذاب ہے۔
{وَ الَّذِیْنَ یُحَآجُّوْنَ فِی اللّٰهِ: اور وہ لوگ جو اللہ کے بارے میں  جھگڑتے ہیں ۔} اِن جھگڑنے والوں  سے مراد یہودی ہیں ، وہ چاہتے تھے کہ مسلمانوں  کو پھر کفر کی طرف لوٹادیں ، اس لئے وہ مسلمانوں  سے جھگڑاکرتے تھے اور ان سے کہتے تھے کہ ہمارا دین پرانا، ہماری کتاب پرانی اور ہمارے نبی پہلے آئے ،اِ س لئے ہم تم سے بہتر ہیں ۔ اللہ تعالیٰ نے ان کے بارے میں  ارشاد فرمایا کہ ان جھگڑنے والوں  کی اپنے دین کے حق ہونے پر ہردلیل ان کے رب عَزَّوَجَلَّ کے نزدیک بے بنیاد ہے اور ان پر ان کے کفر کی وجہ سے اللہ تعالیٰ کا غضب ہے اور ان کے لیے آخرت میں  ایسا سخت عذاب ہے جس کی حقیقت انہیں  معلوم نہیں ۔( مدارک، الشوری، تحت الآیۃ: ۱۶، ص۱۰۸۵، روح البیان، الشوری، تحت الآیۃ: ۱۶، ۸/۳۰۱، ملتقطاً)