نے ارشاد فرمایا: ’’ لِكُلٍّ جَعَلْنَا مِنْكُمْ شِرْعَةً وَّ مِنْهَاجًا‘‘(مائدہ:۴۸)
ترجمۂکنزُالعِرفان: ہم نے تم سب کے لیے ایک ایک شریعت اور راستہ بنایا ہے۔
زیرِ تفسیر آیت میں حضرت نوح عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کا پہلے ذکر کرنے کی حکمت یہ ہے کہ آپ صاحب ِشریعت انبیاء عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام میں سب سے پہلے نبی ہیں اور یہاں صرف ان پانچ انبیاء ِکرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کا ذکر اس لئے فرمایا کہ ان کا رتبہ دیگر انبیاء ِکرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام سے بڑا ہے،یہ اُولُوا العزم ہیں اور ان میں سے ہر ایک کی ایک مستقل شریعت ہے۔ (جلالین مع صاوی، الشوری، تحت الآیۃ: ۱۳، ۵/۱۸۶۵-۱۸۶۶)
{وَ لَا تَتَفَرَّقُوْا فِیْهِ: اور اس میں پھوٹ نہ ڈالو۔} اس آیت میں تاجدارِ رسالت صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی امت کو بھی غلط عقائد اپنا کر دین میں پھوٹ ڈالنے سے منع فرمایا گیاہے۔( ابوسعود، الشوری، تحت الآیۃ: ۱۳، ۵/۵۲۳، ملخصاً) اور سابقہ امتوں میں سے یا اس امت میں سے جنہوں نے اس ممانعت پر عمل نہیں کیا ان کے بارے میں اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے:
’’اِنَّ الَّذِیْنَ فَرَّقُوْا دِیْنَهُمْ وَ كَانُوْا شِیَعًا لَّسْتَ مِنْهُمْ فِیْ شَیْءٍؕ-اِنَّمَاۤ اَمْرُهُمْ اِلَى اللّٰهِ ثُمَّ یُنَبِّئُهُمْ بِمَا كَانُوْا یَفْعَلُوْنَ‘‘(انعام:۱۵۹)
ترجمۂکنزُالعِرفان: بیشک وہ لوگ جنہوں نے اپنے دین کے ٹکڑے ٹکڑے کردیے اور خود مختلف گروہ بن گئے اے حبیب! آپ کا ان سے کوئی تعلق نہیں ۔ ان کا معاملہ صرف اللہ کے حوالے ہے پھر وہ انہیں بتادے گا جو کچھ وہ کیاکرتے تھے۔
اللہ تعالیٰ ہمیں صحیح عقائد اپنانے کی توفیق عطا فرمائے،اٰمین۔
نوٹ:دین میں تَفرِقَہ بازی کے بارے میں تفصیلی معلومات حاصل کرنے کے لئے سورۂ اَنعام،آیت نمبر 159 کے تحت تفسیر ملاحظہ فرمائیں ۔
{كَبُرَ عَلَى الْمُشْرِكِیْنَ مَا تَدْعُوْهُمْ اِلَیْهِ: مشرکوں پر یہ دین بہت بھاری ہے جس کی طرف تم انہیں بلاتے ہو۔}