سے اشارہ فرمایا اور ان کتابوں کو رکھ دیا اور فرمایا’’تمہارے رب عَزَّوَجَلَّ نے بندوں کی تقدیر کو مکمل کر دیا(ان میں سے) ایک جماعت جنّتی ہے اور ایک دوزخ میں جائے گی۔( ترمذی، کتاب القدر، باب ما جاء انّ اللّٰہ کتب کتاباً لاہل الجنّۃ۔۔۔ الخ، ۴/۵۵، الحدیث: ۲۱۴۸)
حضورِ اقدس صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے علم کی تابِندہ دلیل:
اس حدیثِ پاک سے معلوم ہوا کہ تاجدارِ رسالت صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ تمام جنّتیوں اور جہنمیوں ، ان کی ولدِیَّت،ان کے قبائل حتّٰی کہ ان کی تعداد بھی جانتے ہیں ۔مفتی احمد یار خان نعیمی رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں : اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اللہ تعالیٰ نے حضور صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کو ہر جنتی و دوزخی کا تفصیلی علم بخشا، ان کے باپ، دادوں ، قبیلوں اور اعمال پرمُطَّلع کیا،یہ حدیث حضور (صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ) کے علم کی تابندہ دلیل ہے جس میں کوئی تاویل نہیں ہوسکتی۔( مراٰۃ المناجیح، کتاب الایمان، باب الایمان بالقدر، الفصل الثانی، ۱/۱۰۳، تحت الحدیث: ۸۹)
وَ لَوْ شَآءَ اللّٰهُ لَجَعَلَهُمْ اُمَّةً وَّاحِدَةً وَّ لٰكِنْ یُّدْخِلُ مَنْ یَّشَآءُ فِیْ رَحْمَتِهٖؕ-وَ الظّٰلِمُوْنَ مَا لَهُمْ مِّنْ وَّلِیٍّ وَّ لَا نَصِیْرٍ(۸)
ترجمۂکنزالایمان: اور اللہ چاہتا تو ان سب کو ایک دین پر کردیتا لیکن اللہ اپنی رحمت میں لیتا ہے جسے چاہے اور ظالموں کا نہ کوئی دوست نہ مددگار۔
ترجمۂکنزُالعِرفان: اوراگر اللہ چاہتا تو ان سب کو ایک امت بنا دیتا لیکن اللہ اپنی رحمت میں داخل فرماتا ہے جسے چاہتا ہے اور ظالموں کیلئے نہ کوئی دوست ہے اورنہ مددگار۔
{وَ لَوْ شَآءَ اللّٰهُ لَجَعَلَهُمْ اُمَّةً وَّاحِدَةً: اوراگر اللہ چاہتا تو ان سب کو ایک دین پر کردیتا۔} یعنی اگر اللہ تعالیٰ چاہتا تو تمام لوگوں کو دنیا میں ایک ہی گروہ بنا دیتا کہ سب ہدایت یافتہ ہوتے یا سبھی گمراہ ہوتے، لیکن اللہ تعالیٰ جسے چاہتا ہے اپنی