’’یَوْمَ یَجْمَعُكُمْ لِیَوْمِ الْجَمْعِ‘‘(تغابن:۹)
ترجمۂکنزُالعِرفان: جس دن وہ جمع ہونے کے دن تمہیں اکٹھا کرے گا۔
نیز اس دن روحوں اور جسموں کو جمع کیا جائے گا، ہر عمل کرنے والے اور اس کے عمل کو جمع کیا جائے گا،ظالم اور مظلوم کو جمع کیا جائے گا ا س لئے قیامت کے دن کو جمع کا دن فرمایا گیا۔( تفسیرکبیر، الشوری، تحت الآیۃ: ۷، ۹/۵۸۰)
حضور پُر نور صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ جَنّتیوں اور جہنمیوں کے بارے میں اور ان کی تعداد جانتے ہیں :
آیت کے آخر میں فرمایا گیا کہ ’’ ایک گروہ جنت میں ہے اور ایک گروہ دوزخ میں ‘‘ اور حدیثِ پاک سے ثابت ہوتا ہے کہ حضور پُر نور صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو یہ معلوم ہے کہ کون جنت میں جائے گا اور کون جہنم میں داخل ہوگا، جیسا کہ حضرت عبداللہ بن عمرو رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں ،ایک دن رسولِ کریم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ ہمارے پاس تشریف لائے ،آپ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے دست ِمبارک میں دو کتابیں تھیں ،آپ نے فرمایا: ’’کیا تم ان دو کتابوں کے بارے میں جانتے ہو؟ہم نے عرض کی: یا رسولَ اللہ! صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ، ہم آپ کے بتائے بغیر نہیں جانتے۔ حضورِ اَقدس صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے دائیں ہاتھ والی کتاب کے بارے میں فرمایا: ’’یہ تمام جہان کے پالنے والے کی طرف سے ایک کتا ب ہے جس میں اہلِ جنت ،ان کے آباء و اَجداد اور ان کے قبیلوں کے نام لکھے ہوئے ہیں ،آخر میں ان کی مجموعی تعداد درج ہے اور اب ان میں کبھی بھی کوئی کمی یا زیادتی نہ ہو گی۔ پھر بائیں ہاتھ والی کتاب کے بارے میں ارشاد فرمایا’’اس میں اہلِ جہنم ،ان کے آباء و اَجداد اور ان کے قبیلوں کے نام درج ہیں ،آخر میں ان کی مجموعی تعداد لکھی ہوئی ہے اور اب کبھی بھی ان میں کمی یا زیادتی نہ ہو گی ۔صحابۂ کرام رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُمْ نے عرض کی: یا رسولَ اللہ! صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ، اگر ہمارا انجام لکھا جا چکا ہے تو اب ہمیں عمل کرنے کی کیا ضرورت ہے؟ حضور پُر نور صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: ’’سیدھی راہ چلو اور میانہ روی اختیار کرو کیونکہ جنّتی کا خاتمہ جنت میں جانے والوں کے اعمال پر ہو گا اگرچہ وہ (زندگی بھر) کیساہی عمل کرتا رہا ہو اور جہنمی کا خاتمہ جہنم میں جانے والوں کے اعمال پر ہوگا اگرچہ وہ (زندگی بھر) کیساہی عمل کرتا رہے،پھر رسولِ اکرم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے دونوں ہاتھوں