Brailvi Books

صراط الجنان جلد نہم
33 - 764
حَوْلَهَا وَ تُنْذِرَ یَوْمَ الْجَمْعِ لَا رَیْبَ فِیْهِؕ-فَرِیْقٌ فِی الْجَنَّةِ وَ فَرِیْقٌ فِی السَّعِیْرِ(۷)
ترجمۂکنزالایمان: اور یونہی ہم نے تمہاری طرف عربی قرآن وحی بھیجا کہ تم ڈراؤ سب شہروں  کی اصل مکہ والوں  کو اور جتنے اس کے گرد ہیں  اور تم ڈراؤ اکٹھے ہونے کے دن سے جس میں  کچھ شک نہیں  ایک گروہ جنت میں  ہے اور ایک گروہ دوزخ میں ۔
ترجمۂکنزُالعِرفان: اور یونہی ہم نے تمہاری طرف عربی قرآن کی وحی بھیجی تا کہ تم مرکزی شہر اور اس کے ارد گرد رہنے والوں  کو ڈرسناؤ اور تم جمع ہونے کے دن سے ڈراؤ جس میں  کچھ شک نہیں ۔ ایک گروہ جنت میں  ہے اور ایک گروہ دوزخ میں ۔
{وَ كَذٰلِكَ اَوْحَیْنَاۤ اِلَیْكَ قُرْاٰنًا عَرَبِیًّا: اور یونہی ہم نے تمہاری طرف عربی قرآن کی وحی بھیجی۔} یعنی اے حبیب! صَلَّی اللہ تَعَالٰی  عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ، جس طرح ہم نے آپ کی طرف یہ وحی فرمائی کہ آپ ان مشرکین کے کاموں  پر ذمہ دار نہیں  اسی طرح ہم نے آپ کی طرف عربی قرآن کی وحی بھیجی تا کہ آپ (بطورِ خاص)مرکزی شہر مکہ مکرمہ اور اس کے ارد گرد رہنے والوں  کو ڈرسنائیں  اور انہیں  قیامت کے دن سے ڈرائیں  جس میں  اللہ تعالیٰ اَوّلین و آخرین اور آسمان و زمین والوں  سب کو جمع فرمائے گا اور اس میں  کچھ شک نہیں ، اس دن جمع ہونے کے بعد پھر سب اس طرح علیحدہ علیحدہ ہوں  گے کہ ان میں  سے ایک گروہ جنت میں  جائے گا اور ایک گروہ دوزخ میں داخل ہو جائے گا۔( تفسیرکبیر، الشوری، تحت الآیۃ: ۷، ۹/۵۸۰، خازن، الشوری، تحت الآیۃ: ۷، ۴/۹۱، ملتقطاً)
قیامت کے دن کو جمع کا دن فرمائے جانے کی وجہ:
	یہاں  آیت میں  قیامت کے دن کو’’ جمع ہونے کا دن‘‘ فرمایا گیا،اس کی وجہ یہ ہے کہ اس دن میں  اللہ تعالیٰ تمام زمین و آسمان والوں  کو جمع فرمائے گا جیسا کہ دوسری آیت میں  ارشاد ہوتا ہے: