Brailvi Books

صراط الجنان جلد نہم
31 - 764
تَكَادُ السَّمٰوٰتُ یَتَفَطَّرْنَ مِنْ فَوْقِهِنَّ وَ الْمَلٰٓىٕكَةُ یُسَبِّحُوْنَ بِحَمْدِ رَبِّهِمْ وَ یَسْتَغْفِرُوْنَ لِمَنْ فِی الْاَرْضِؕ-اَلَاۤ اِنَّ اللّٰهَ هُوَ الْغَفُوْرُ الرَّحِیْمُ(۵)
ترجمۂکنزالایمان: قریب ہوتا ہے کہ آسمان اپنے اوپر سے شق ہوجائیں  اور فرشتے اپنے رب کی تعریف کے ساتھ اس کی پاکی بولتے اور زمین والوں  کے لیے معافی مانگتے ہیں  سن لو بے شک اللہ ہی بخشنے والا مہربان ہے۔
ترجمۂکنزُالعِرفان: قریب ہے کہ آسمان اپنے اوپر سے پھٹ جائیں اور فرشتے اپنے رب کی حمد کے ساتھ تسبیح کرتے ہیں  اور زمین والوں  کے لیے معافی مانگتے ہیں ۔سن لو! بیشک اللہ ہی بخشنے والا مہربان ہے۔
{تَكَادُ السَّمٰوٰتُ یَتَفَطَّرْنَ مِنْ فَوْقِهِنَّ: قریب ہے کہ آسمان اپنے اوپر سے پھٹ جائیں ۔} یعنی اللہ تعالیٰ کی عظمت و ہَیبت اور اس کی بلندشان کا یہ عالَم ہے کہ ا س کی کِبریائی کی ہیبت سے آسمان جیسی عظیم الشّان مخلوق اپنے اوپر سے پھٹنے کے قریب ہو جاتی ہے، اور فرشتے اپنے رب تعالیٰ کی حمد کے ساتھ ہر اس چیز سے اللہ تعالیٰ کی پاکی بیان کرتے ہیں  جو اس کی شان کے لائق نہیں  اور وہ زمین والوں  کے لیے معافی مانگتے ہیں ۔ 
	یہاں  زمین والوں  سے مراد اہلِ ایمان ہیں  جیسا کہ ایک اور آیت میں  ارشادِ باری تعالیٰ ہے:
’’وَ یَسْتَغْفِرُوْنَ لِلَّذِیْنَ اٰمَنُوْا‘‘(مومن:۷)
ترجمۂکنزُالعِرفان: اور مسلمانوں  کی بخشش مانگتے ہیں ۔
	اور ایمان والوں  کے لئے معافی مانگنے کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ کافر اس لائق نہیں  ہیں  کہ فرشتے ان کے لئے استغفار کریں  ، البتہ یہ ہوسکتا ہے کہ وہ کافروں  کے لئے یہ دعا کریں  کہ اے اللہ! عَزَّوَجَلَّ، انہیں  ایمان کی توفیق دے کر اُن کی مغفرت فرما۔( روح البیان، الشوری، تحت الآیۃ: ۵، ۸/۲۸۷، خازن، الشوری، تحت الآیۃ: ۵، ۴/۹۰، ملتقطاً)
آیت ’’ وَ یَسْتَغْفِرُوْنَ لِمَنْ فِی الْاَرْضِ‘‘ سے معلوم ہونے و الے مسائل:
	اس آیت سے 3 مسئلے معلوم ہوئے ،