کون جو دور کی ضدو مخالفت میں ہے؟
{قُلْ: تم فرماؤ۔} ارشاد فرمایا کہ اے پیارے حبیب! صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ، آپ مکہ مکرمہ کے کافروں سے فرما دیں : اگریہ قرآنِ پا ک اللہ عَزَّوَجَلَّ کی طرف سے نازل ہوا ہے جیساکہ میں تم سے یہی بات کہتا ہوں اور قطعی دلائل سے بھی یہ بات ثابت ہے کہ قرآنِ مجید اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل ہواہے،پھر تم اس کے اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہونے کا انکارکرو تو مجھے بتاؤ :اس سے بڑھ کر گمراہ کون ہے جو دور کی ضد اور حق کی مخالفت میں پڑا ہوا ہے؟( جلالین، فصلت، تحت الآیۃ: ۵۲، ص۴۰۱، مدارک، فصلت، تحت الآیۃ: ۵۲، ص۱۰۷۹، ملتقطاً)
سَنُرِیْهِمْ اٰیٰتِنَا فِی الْاٰفَاقِ وَ فِیْۤ اَنْفُسِهِمْ حَتّٰى یَتَبَیَّنَ لَهُمْ اَنَّهُ الْحَقُّؕ-اَوَ لَمْ یَكْفِ بِرَبِّكَ اَنَّهٗ عَلٰى كُلِّ شَیْءٍ شَهِیْدٌ(۵۳)
ترجمۂکنزالایمان: ابھی ہم اُنھیں دکھائیں گے اپنی آیتیں دنیا بھر میں اور خود اُن کے آپے میں یہاں تک کہ ان پر کھل جائے کہ بے شک وہ حق ہے کیا تمہارے رب کا ہر چیز پر گواہ ہونا کافی نہیں ۔
ترجمۂکنزُالعِرفان: ابھی ہم انہیں آسمان و زمین کی وسعتوں میں اور خود ان کی ذاتوں میں اپنی نشانیاں دکھائیں گے یہاں تک کہ ان کیلئے بالکل واضح ہو جائے گاکہ بیشک وہ ہی حق ہے اورکیا تمہارے رب کا ہر چیز پر گواہ ہونا کافی نہیں ؟
{سَنُرِیْهِمْ اٰیٰتِنَا: ابھی ہم انہیں اپنی نشانیاں دکھائیں گے۔} ارشاد فرمایا کہ ابھی ہم کفارِ قریش کو آسمان و زمین کی وسعتوں میں اور خود ان کی اپنی ذاتوں میں قرآن کریم کی حقّانِیّت اور اس کے اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہونے پر دلالت کرنے والی اپنی نشانیاں دکھائیں گے، یہاں تک کہ ان کیلئے بالکل واضح ہو جائے گاکہ بیشک قرآن ہی حق ہے اوریہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل ہوا ہے اور اس میں مرنے کے بعد دوبارہ زندہ کئے جانے،اعمال کا حساب لئے جانے اور ان کے کفر پر انہیں سزا دئیے جانے کا جو بیان ہوا ہے وہ بھی حق ہے اور اے حبیب! صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ، کیا آپ کے رب عَزَّوَجَلَّ کا ہر چیز پر گواہ ہونا آپ کی سچائی کے لئے انہیں کافی نہیں ؟