Brailvi Books

صراط الجنان جلد نہم
22 - 764
اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہوتی ہے تو اگر بندہ مَصائب و آلام،مشکلات،تنگیوں  ،سختیوں  اور آسانیوں  وغیرہ کا سامنا تسلیم و  رضا،صبر واِستقلال اور اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرتے ہوئے کرے تو وہ ہدایت پانے والوں  اور مُقَرّب بندوں  میں  سے ہے اور اگر ان کا سامنا کفر کے ساتھ کرے اور مصیبتوں  وغیرہ میں  شکوہ شکایت کرنا شروع کر دے تو وہ بد بختوں ، گمراہوں  اور اللہ تعالیٰ کی رحمت سے دور ہونے والوں  میں  سے ہے۔( روح البیان، حم السجدۃ، تحت الآیۃ: ۵۱، ۸/۲۸۰، ملخصاً)
	لہٰذا مسلمانوں  کو چاہئے کہ وہ زندگی میں  آنے والی مشکلات وغیرہ میں  اللہ تعالیٰ کی رضا پر راضی رہیں  اور ہر مشکل اورمصیبت میں  اچھی طرح صبر کیا کریں  ۔حدیثِ قُدسی میں  ہے،اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے’’جب میں  اپنے بندوں  میں  سے کسی بندے کی طرف اس کے بدن میں ، اس کے مال میں  یا اس کی اولاد میں  کوئی مصیبت بھیجوں ،پھر وہ ا س مصیبت کا سامنا اچھی طرح صبر کرنے کے ساتھ کرے تو میں  قیامت کے دن ا س کے لئے میزان نصب کرنے یا اس کا نامۂ اعمال کھولنے سے حیا فرماؤں  گا۔( مسند شہاب قضاعی، اذا وجّہت الی عبد من عبیدی مصیبۃ۔۔۔ الخ، ۲/۳۳۰، الحدیث: ۱۴۶۲)
	اللہ تعالیٰ ہمیں  عافِیَّت نصیب فرمائے اور اگر زندگی میں  کوئی مشکل یا مصیبت آئے تو اس پر صبر کرنے کی توفیق عطا فرمائے،اٰمین۔
قُلْ اَرَءَیْتُمْ اِنْ كَانَ مِنْ عِنْدِ اللّٰهِ ثُمَّ كَفَرْتُمْ بِهٖ مَنْ اَضَلُّ مِمَّنْ هُوَ فِیْ شِقَاقٍۭ بَعِیْدٍ(۵۲)
ترجمۂکنزالایمان: تم فرماؤ بھلا بتاؤ اگر یہ قرآن اللہکے پاس سے ہے پھر تم اس کے منکر ہوئے تو اس سے بڑھ کر گمراہ کون جو دور کی ضد میں  ہے۔
ترجمۂکنزُالعِرفان: تم فرماؤ: بھلا دیکھو کہ اگر یہ قرآن اللہ کے پاس سے ہو پھر تم اس کے منکربنو تو اس سے بڑھ کر گمراہ