Brailvi Books

صراط الجنان جلد نہم
18 - 764
کی جگہ نہیں ۔
{وَ ضَلَّ عَنْهُمْ مَّا كَانُوْا یَدْعُوْنَ مِنْ قَبْلُ: اور جن کو وہ پہلے پوجتے تھے وہ ان سے غائب ہوگئے۔} یعنی مشرکین دنیامیں  جن بتوں  کی عبادت کیاکرتے تھے وہ حشر کے میدان میں  نہ ان کی سفارش کریں  گے اور نہ ہی ان کی مدد کریں  گے تو ان کا وہاں  موجود ہونا ایسے ہو گا جیسے یہ وہاں  سے غائب ہیں  اور مشرکین کو یقین ہو جائے گا کہ اب ان کیلئے اللہ تعالیٰ کے عذاب سے بچنے اور جہنم سے کہیں بھاگ جانے کی کوئی جگہ نہیں ۔( جلالین صاوی، فصلت، تحت الآیۃ: ۴۸، ۵/۱۸۵۷، روح البیان، حم السجدۃ، تحت الآیۃ: ۴۸، ۸/۲۷۶، ملتقطاً)
لَا یَسْــٴَـمُ الْاِنْسَانُ مِنْ دُعَآءِ الْخَیْرِ٘-وَ اِنْ مَّسَّهُ الشَّرُّ فَیَــٴُـوْسٌ قَنُوْطٌ(۴۹)
ترجمۂکنزالایمان: آدمی بھلائی مانگنے سے نہیں  اُکتاتا اور کوئی برائی پہنچے تو ناامید آس ٹوٹا۔
ترجمۂکنزُالعِرفان: آدمی بھلائی مانگنے سے نہیں  اُکتاتا اور اگراسے کوئی برائی پہنچے تو بہت ناامید ،بڑا مایوس ہوجاتا ہے۔
{لَا یَسْــٴَـمُ الْاِنْسَانُ مِنْ دُعَآءِ الْخَیْرِ: آدمی بھلائی مانگنے سے نہیں  اُکتاتا۔} یعنی کافر انسان ہمیشہ اللہ تعالیٰ سے مال ،امیری اور تندرستی مانگتا رہتا ہے اور اگر اسے کوئی سختی ،مصیبت اور معاش کی تنگی پہنچے تو وہ اللہ تعالیٰ کے فضل اور اس کی رحمت سے بہت ناامید اور بڑا مایوس ہوجاتا ہے ۔( خازن، فصلت، تحت الآیۃ: ۴۹، ۴/۸۹، مدارک، فصلت، تحت الآیۃ: ۴۹، ص۱۰۷۸، ملتقطاً)
اللہ تعالیٰ کی رحمت سے مایوسی کافر کا وصف ہے:
	یاد رہے کہ اللہ تعالیٰ کی رحمت اور ا س کے فضل سے مایوس ہوجانا کافر کا وصف ہے، جیسا کہ سورۂ یوسف میں  ہے:
’’ مِنْ رَّوْحِ اللّٰهِؕ-اِنَّهٗ لَا یَایْــٴَـسُ مِنْ رَّوْحِ اللّٰهِ اِلَّا الْقَوْمُ الْكٰفِرُوْنَ‘‘(یوسف:۸۷)
ترجمۂکنزُالعِرفان: بیشک اللہ کی رحمت سے کافر لوگ ہی ناامید ہوتے ہیں ۔
	مومن کی یہ شان نہیں  کہ وہ مصیبتوں ، پریشانیوں  اور تنگدستی کی وجہ سے اللہ تعالیٰ کی رحمت سے مایوس ہو جائے۔