Brailvi Books

صراط الجنان جلد نہم
17 - 764
کا علم اللہ تعالیٰ کی طرف منسوب کیا جاتا ہے اسی طرح ان اُمور کا علم بھی اسی کی طرف منسوب کرنا چاہئے۔ 
 اولیاءِکرام کی دی ہوئی خبروں  پر ایک سوال اور ا س کا جواب:
	یہاں  پر ایک سوال قائم ہوتا ہے کہ اولیائے کرام اور اصحاب ِکشف بسا اوقات ان اُمور کی خبریں  دیتے ہیں  اور وہ صحیح واقع ہوتی ہیں  بلکہ کبھی نجومی اور کاہن بھی ان اُمور کی خبریں  دیدیتے ہیں  تو پھر ان اُمور کا علم اللہ تعالیٰ کے ساتھ خاص کیسے ہوا؟ اس کا جواب یہ ہے کہ نجومیوں  اور کاہنوں  کی خبریں  تو محض اٹکل کی باتیں  ہیں  جو اکثر و بیشتر غلط ہوجایا کرتی ہیں  اس لئے وہ علم ہی نہیں  بلکہ بے حقیقت باتیں ہیں  اور اولیائِ کرام کی خبریں  بے شک صحیح ہوتی ہیں  اور وہ علم سے فرماتے ہیں  لیکن یہ علم ان کا ذاتی نہیں  ہوتا بلکہ انہیں  اللہ تعالیٰ کی طرف سے عطا ہوتا ہے تو حقیقت میں  یہ اللہ تعالیٰ کا ہی علم ہوا ،غیر کا نہیں ۔( خازن، فصلت، تحت الآیۃ: ۴۷، ۴/۸۸)
{وَ یَوْمَ یُنَادِیْهِمْ: اور جس دن وہ انہیں  ندا فرمائے گا۔} ارشاد فرمایا کہ اے حبیب! صَلَّی اللہ تَعَالٰی  عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ، یاد کریں  کہ جس دن اللہ تعالیٰ مشرکین سے فرمائے گا :تمہارے گمان اور تمہارے عقیدے میں  جو میرے شریک تھے وہ کہاں  ہیں ؟ جنہیں  تم نے دنیا میں  گھڑ رکھا تھا اور انہیں  تم پوجا کرتے تھے۔ اس کے جواب میں  مشرکین کہیں  گے: اے اللہ! عَزَّوَجَلَّ، ہم تجھ سے کہہ چکے ہیں  کہ ہم میں  ایساکوئی گواہ نہیں  جو آج یہ باطل گواہی دے کہ تیرا کوئی شریک ہے، (آج) ہم سب مومن اور تیری وحدانیّت کا اقرار کرنے والے ہیں ۔ مشرکین یہ بات عذاب دیکھ کرکہیں  گے اور اسی وجہ سے اپنے بتوں  سے بیزار ہونے کا اظہار کریں  گے ۔( خازن، فصلت، تحت الآیۃ: ۴۷، ۴/۸۸-۸۹، مدارک، فصلت، تحت الآیۃ: ۴۷، ص۱۰۷۸، ملتقطاً)
وَ ضَلَّ عَنْهُمْ مَّا كَانُوْا یَدْعُوْنَ مِنْ قَبْلُ وَ ظَنُّوْا مَا لَهُمْ مِّنْ مَّحِیْصٍ(۴۸)
ترجمۂکنزالایمان: اور گم گیا اُن سے جسے پہلے پوجتے تھے اور سمجھ لیے کہ اُنھیں  کہیں  بھاگنے کی جگہ نہیں ۔
ترجمۂکنزُالعِرفان: اور جن کو وہ پہلے پوجتے تھے وہ ان سے غائب ہوگئے اور وہ سمجھ گئے کہ ان کے لئے کہیں  بھاگنے