قیامت قائم ہونے کے وقت کا علم اللہ تعالیٰ کے ساتھ خاص ہے:
اس آیت سے معلوم ہو اکہ قیامت قائم ہونے کے وقت کا علم اللہ تعالیٰ کے ساتھ خاص ہے،اسی کے بارے میں ایک ا ور مقام پر اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے:’’یَسْــٴَـلُوْنَكَ عَنِ السَّاعَةِ اَیَّانَ مُرْسٰىهَاؕ-قُلْ اِنَّمَا عِلْمُهَا عِنْدَ رَبِّیْۚ-لَا یُجَلِّیْهَا لِوَقْتِهَاۤ اِلَّا هُوَ ﲪ ثَقُلَتْ فِی السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِؕ-لَا تَاْتِیْكُمْ اِلَّا بَغْتَةًؕ-یَسْــٴَـلُوْنَكَ كَاَنَّكَ حَفِیٌّ عَنْهَاؕ-قُلْ اِنَّمَا عِلْمُهَا عِنْدَ اللّٰهِ وَ لٰكِنَّ اَكْثَرَ النَّاسِ لَا یَعْلَمُوْنَ‘‘(اعراف:۱۸۷)
ترجمۂکنزُالعِرفان: آپ سے قیامت کے متعلق سوال کرتے ہیں کہ اس کے قائم ہونے کا وقت کب ہے؟ تم فرماؤ: اس کا علم تو میرے رب کے پاس ہے، اسے وہی اس کے وقت پر ظاہر کرے گا ،وہ آسمانوں او رزمین میں بھاری پڑ رہی ہے، تم پر وہ اچانک ہی آجائے گی۔ آپ سے ایسا پوچھتے ہیں گویا آپ اس کی خوب تحقیق کر چکے ہیں ، تم فرماؤ: اس کا علم تو اللہ ہی کے پاس ہے، لیکن اکثر لوگ جانتے نہیں ۔
علامہ احمد صاوی رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں :قیامت قائم ہونے کے وقت کا علم اللہ تعالیٰ کے ساتھ خاص ہونا اس بات کے مُنافی نہیں ہے کہ رسولُ اللہ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ اس وقت تک دنیا سے تشریف نہ لے گئے جب تک اللہ تعالیٰ نے آپ کو جو کچھ ہو چکا،جو کچھ ہو رہا ہے اور جو کچھ آئندہ ہونے والا ہے، اس کا علم نہ عطا فرما دیا اور اسی میں سے قیامت قائم ہونے کے وقت کا علم ہے البتہ(آپ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے لوگوں کو بتایا اس لئے نہیں کہ) آپ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو یہ علم چھپانے کا حکم دیاگیا تھا (کیونکہ یہ اللہ تعالیٰ کے اَسرار میں سے ہے)۔( صاوی، فصلت، تحت الآیۃ: ۴۷، ۵/۱۸۵۷)
نوٹ:اس موضوع پر مزید تفصیل جاننے کیلئے سورۂ اَعراف کی آیت نمبر187کے تحت تفسیر ملاحظہ فرمائیں ۔
{وَ مَا تَخْرُ جُ مِنْ ثَمَرٰتٍ مِّنْ اَكْمَامِهَا: اور کوئی پھل اپنے غلاف سے نہیں نکلتا۔} یعنی اللہ تعالیٰ پھل کے غلاف سے برآمد ہونے سے پہلے اس کے اَحوال کو جانتا ہے اور مادہ کے حمل کو اور اس کی ساعتوں کو اوراس کی ولادت کے وقت کو اور اس کے ناقص اورغیرنا قص ، اچھے اوربرے ، نر اور مادہ ہونے وغیرہ سب کو جانتا ہے، لہٰذا جس طرح قیامت