پارہ نمبر…25
اِلَیْهِ یُرَدُّ عِلْمُ السَّاعَةِؕ-وَ مَا تَخْرُ جُ مِنْ ثَمَرٰتٍ مِّنْ اَكْمَامِهَا وَ مَا تَحْمِلُ مِنْ اُنْثٰى وَ لَا تَضَعُ اِلَّا بِعِلْمِهٖؕ-وَ یَوْمَ یُنَادِیْهِمْ اَیْنَ شُرَكَآءِیْۙ-قَالُوْۤا اٰذَنّٰكَۙ-مَا مِنَّا مِنْ شَهِیْدٍۚ(۴۷)
ترجمۂکنزالایمان: قیامت کے علم کا اسی پر حوالہ ہے اور کوئی پھل اپنے غلاف سے نہیں نکلتا اور نہ کسی مادہ کو پیٹ رہے اور نہ جنے مگر اس کے علم سے اور جس دن انہیں ندا فرمائے گا کہاں ہیں میرے شریک کہیں گے ہم تجھ سے کہہ چکے کہ ہم میں کوئی گواہ نہیں ۔
ترجمۂکنزُالعِرفان: قیامت کے علم کا حوالہ اللہ ہی کی طرف لوٹایا جاتا ہے اور کوئی پھل اپنے غلاف سے نہیں نکلتا اور نہ کوئی مادہ حاملہ ہوتی ہے اور نہ وہ بچہ جنتی ہے مگر اس کے علم سے اور جس دن وہ انہیں ندا فرمائے گا: میرے شریک کہاں ہیں ؟ تو کہیں گے: ہم تجھ سے کہہ چکے ہیں کہ ہم میں کوئی گواہ نہیں ۔
{اِلَیْهِ یُرَدُّ عِلْمُ السَّاعَةِ: قیامت کے علم کا حوالہ اللہ ہی کی طرف کیا جاتا ہے۔} اس سے پہلی آیت میں فرمایا گیا کہ ’’جو نیکی کرتا ہے وہ اپنی ذات کیلئے ہی کرتا ہے اور جو برائی کرتا ہے تو اپنے خلاف ہی وہ برا عمل کرتا ہے‘‘اس سے مراد یہ تھی کہ ہر ایک کو اس کے اعمال کی جزا قیامت کے دن ملے گی،اب گویاکہ کسی نے سوال کیا: قیامت کب واقع ہو گی؟ اس کے جواب میں ارشاد فرمایا گیا: جب کسی سے قیامت کے بارے میں پوچھا جائے کہ وہ کب واقع ہوگی تو اس پر لازم ہے کہ وہ یہ جواب دے: قیامت واقع ہونے کے وقت کے بارے میں اللہ تعالیٰ جاننے والا ہے اور مخلوق میں سے کوئی بھی (از خود) ا س کے وقت کے بارے نہیں جان سکتا اورجب قیامت آ جائے گی تو اللہ تعالیٰ نیکوں اور گناہگاروں میں جنت و دوزخ کا فیصلہ فرما دے گا۔( تفسیرکبیر ، فصلت ، تحت الآیۃ : ۴۷، ۹/۵۷۱، خازن، فصلت، تحت الآیۃ: ۴۷، ۴/۸۸، روح البیان، حم السجدۃ، تحت الآیۃ: ۴۷، ۸/۲۷۵، ملتقطاً)