پانی ضائع کیا جاتا ہے مگر افسوس کوئى کسی کو بولنے والا نہىں ہوتا، حالانکہ کئی لوگ ایسے ہوتے ہیں انہیں معلوم ہوتا ہے کہ اگر ہم بولیں گے تو ىہ مان جائے گا اور پانی بقدرِ ضَرورت ہی اِستعمال کرے گا لیکن پھر بھى وہ نہىں بولتے کىونکہ ان کا اپنا پانی کی بچت کا ذہن نہىں ہوتا، یہ خود اس سے دَس گنا بڑھ کر پانى ضائع کر رہے ہوتے ہیں۔ مُعاشرے میں سب ایسے نہیں ہوتے ، بعض لوگوں کا اِسراف سے بچنے کا ذہن ہوتا ہے اور وہ بچتے بھی ہیں لیکن جو اِسراف سے نہیں بچتے ان کی سزا میں اگر پانی کی کمی ہوئی تو اس کا سامنا تو سبھی کو ہی کرنا پڑے گا۔ بہرحال پانى کا اِسراف بہت زىادہ ہوگیا ہے ، ہو سکتا ہے کہ اِسى کى سَزا میں آج پانى کى تنگى کا ہمیں سامنا کرنا پڑ رہا ہو۔ اگر اب بھی ہم نے اِسراف کی عادت ختم نہ کی تو آگے چل کر نہ جانے کیا ہو گا؟اللہ پاک ہم سب کو عقلِ سلیم عطا فرمائے کہ ہم نعمتوں کو ضائع کرنے سے بچنے میں کامیاب ہو جائیں۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّم
مالی کِس طرح پانی ضائع کرتا ہے ؟
(اِس موقع پر نِگرانِ شُورىٰ نے فرمایا : )پانى کى قِلَّت جو اس وقت اىک گھمبىر مَسئلہ بنا ہوا ہے اِس کا ایک سبب ضَرورت سے زائد پانی کا اِستعمال بھی ہے ۔ پانی ضائع کرنے مىں جہاں گھر کے اَفراد شامِل ہىں وہاں باغ کے مالى کا بھى اِس مُعاملے میں اپنا رىکارڈ ہے ۔ جب وہ باغ مىں پانى دے رہا ہوتا ہے تو بس وہ ہوتا ہے ، پائِپ